پیچھے ہٹ جاؤ عمر یہ بھی اس عورت کی کوئی چال ہوگی میرے بچوں کو مارنے کی۔۔او میرے خدا۔”مجھے چلاتے ہوئے یکلخت اپنی معصوم بچی کا خیال آگیا۔
کیا ہوا ثناء کو کہاں ہے وہ۔میں متوحش و ہراساں سا عمر کو دیکھنے لگا۔
“ریلیکس اب ٹھیک ہے وہ۔”اس نے میرے شانوں پہ ہاتھ رکھتے مجھے تسلی دی تو میں چیخ پڑا۔
“کیا ہوا ہے اسے۔”
“میں نے کہا نا وہ پانی کے ٹب میں ڈوبنے کو تھی بھابھی نے بروقت۔”عمر مجھے بہلانے والے انداز میں بات کی سنگینی کو نرمی کی تہہ میں لپیٹنے کی کوشش کررہا تھا۔
“یہ سب کہانی ہے جو اس مکار عورت نے تم سب کو سنائی ہے جبکہ اصل بات تو یہ ہے کہ اس نے میری بچی کو مارنے کی کوشش کی ہوگی اور سعد پر بھی ٹارچر کررہی تھی۔میں نے خود دیکھا ہے میرے خدا۔میں اس وقت ثناء کا کیوں نہیں سوچ پایا۔اس نے یہی پلین کیا ہوگا کہ بچوں کو مار کر اپنی یہاں آنے والی وجہ کو ختم کردے اور پھر عیش کرے۔”میں پاگل ہونے کو تھا۔
شٹ اپ اشہر۔۔شٹ اپ۔عمر کا چہرہ غصے سے سرخ ہوگیا تھا۔رائمہ اب ہاتھوں میں منہ دیے باقاعدہ اونچی آواز میں رونے لگی تھی۔فضہ بھابھی اسے شانے سے لگایے مجھے خشمگیں نگاہوں سے گھور رہی تھی۔
“یہاں ادھر بیٹھو اور ذرا اپنے دماغ کو حاضر کرو۔”عمر نے مجھے صوفے پہ دھکیلتے ہوئے غصے سے کہا تھا۔
“میرا دماغ بلکل حاضر ہے عمر اور اب میں اس چال باز عورت کو اس گھر میں ایک پل بھی مزید نہیں رہنے دوں گا۔”
“بکو مت شیری۔”وہ مجھے غصے سے بول کر سعد کی جانب متوجہ ہوگیا جو اس سارے جھگڑے میں سہما کھڑا یک ٹک رائمہ کو دیکھے جارہا تھا۔
Download link