
Novel Lines
مولوی صاحب نکاح پڑھواٸیے۔
ہاشم نے پھر کہا
مولوی صاحب نے اس سچویشن سے خاٸف ہوکر گلا کھنکھارا اور رجسٹر کھولا۔
مومنہ ہاشم ۔۔۔روبرو عین گواہوں کے شریعت محمدی پر مفسر راشد ولد راشد کا نکاح آپ سے کیا جاتا ہے آپ نے قبول کیا۔
مومنہ کے حلق میں گولہ سا پھنسا جسے دھکیل کر اس نے جی ہاں کہا تھا۔
تین بار ہاں کہنے کے بعد اس کی سانسیں رکنے لگیں۔
مفسر نکاح کے بعد ایکدم اٹھ کھڑا ہوا اور مومنہ کا ہاتھ پکڑ کر اسے بھی اٹھایا۔
آپی۔۔حمنہ سے ضبط نہ ہوسکا اور وہ سیڑھیاں اتر کر مومنہ سے لپٹ گٸی۔
لو اب نٸے ڈرامے شروع ہوگٸے۔۔انیسہ نے جلے دل سے کہا۔
آپی امی سے مل لو پلیز اوپر آٶ۔حمنہ نے مومنہ سے کہہ کر ملتجی نظروں سے مفسر کو دیکھا۔
جاٸیں مومنہ۔۔مفسر نے فورا اجازت دی۔
اے بی بی۔اب یہ ڈرامے چھوڑو اور جلدی نکلو یہاں سے۔۔۔سنا نہیں باپ نے کیا کہا ہے۔۔آج کے بعد دوبارہ ادھر نظر نہیں آنا۔
ان دونوں کو سیڑھیوں کی طرف بڑھتا دیکھ کر انیسہ چیخی۔
مجھے اپنی امی سے ملنا ہے۔۔مومنہ بھی چیخی
نکلو فورا میرے گھر سے۔۔ورنہ اس عورت کو بھی اپنے ساتھ لے جاٶ۔۔ہاشم نے تنفر سے کہا تو مومنہ کے بڑھتے قدم رک گٸے۔
اس وقت چلو مومنہ۔بعد میں مل لیں گے۔
مفسر نے رسان سے کہا
امی۔۔مومنہ نے کرب سے سیڑھیوں کی طرف دیکھا۔
سنا نہیں یہ کیا کہہ رہے ہیں فورا نکلو یہاں سے۔
انیسہ جذباتی ہوکر مومنہ کے پاس آٸی اور اس کا بازو دبوچ لیا۔
ایکسکیوز می۔۔اب یہ میری بیوی ہے۔۔آپ کے پُرشدد حقوق اس پر ختم ہوچکے ہیں۔۔اسی لیے اسے سوچ سمجھ کر ہاتھ لگاٸیں۔
مفسر درشتی سے بولا تو انیسہ نے مومنہ کا بازو چھوڑ دیا۔
Download link
MANN AAIYNA SAZAM BY FARAH BHUTTO