
Novel Description:
🌸 Novel: “Maaye Na Murda Ishq” 🌸
📖 Published in: Kiran Digest (July-August 2008)
✍ Writer: Nabila Aziz
💍 Contract Marriage + After Marriage Family Story 💕
A beautifully written must-read novel!
🏡 Hero: Sikandar, a simple and humble man from a village.
💼 Heroine: Rubab Jahania, whose mother is a hardworking businesswoman.
🔹 Sikandar works in Rubab’s mother’s office.
🔹 Rubab’s father passed away, leaving her mother to handle everything alone.
🔹 Her greedy uncle wants to take over the family business and force her to marry his irresponsible son.
⚡ Unexpected Twist!
Circumstances take a drastic turn, and in an emergency, Rubab’s mother gets her married to Sikandar. However, there’s a contract—once things settle down, Sikandar will divorce her. 😔
🏡 Life After Marriage
Sikandar takes Rubab to his village, and their journey together unfolds beautifully. Their bond grows stronger, making it an incredibly cute and heartwarming story. 💕
💖 Happy Ending Guaranteed! 🥰👩❤️👨🌹
Download PDF Link Below….
Maye Na Morda Ishq By Nabila Aziz
Novel Lines
مجھے طلاق نہیں چاہیے۔ آپ سائن نہیں کریں گے۔ وہ اس کے ہاتھ میں دیا جانے والا قلم دیکھ کر چیخ اٹھی تھی۔
رباب۔ میڈم جہانیاں نے متحیر ہوکر اسے دیکھا۔“ ہاں میں ٹھیک کہ رہی ہوں مجھے سکندر رحمن سے
طلاق نہیں چاہیے۔ میں اس کی بیوی ہوں اس کی بیوی ہی رہنا چاہتی ہوں۔
یہ کیا پاگل پن نہیں ہے؟ وہ اٹھ کر اس کے سامنے” آگئی تھی۔
یہ پاگل پن نہیں ہے مام یہ رشتہ ہے اور رشتے” کھیل نہیں ہوتے جب چاہے جوڑ لو
جب چاہے توڑ دو۔ جس شخص نے مجھے عارضی طور پہ تحفظ فراہم کیا ہے
وہ عمر بھر بھی تو مجھے تحفظ دے سکتا ہے اور میں اگر چھ ماہ اپنی سلامتی کیلیے
گاؤں میں گزار سکتی ہوں تو چھ صدیاں بھی اپنے دل کی سلامتی کیلیے گاؤں میں
گزارا کر سکتی ہوں۔ وہ اچانک زندگی کے اس محاظ یہ خود ہی ڈٹ گئی تھی
اور سکندر کے ساتھ ساتھ وکیل صاحب بھی ماں بیٹی کو روبرو اور دوبدو دیکھ کھڑے ہوگئے تھے۔ اپنا سٹینڈرڈ اپنا سٹیٹس دیکھو وقتی جذبات میں مت پڑو۔
مام میں اگر وقتی جذبات کو ترجیح دینے والی لڑکی ہوتی تو بہت پہلے سے سنی کی
بانہوں میں جھولتی اس کا نوالہ بن چکی ہوتی اور آج میری پاکیزگی اور
پاکدامنی پہ آپ کو فخر نہ ہوتا اور شاید آپ کو اندازہ نہیں کہ سکندر رحمن ہی میرے
سٹینڈرڈ کا آدمی ہے میرا معیار جتنا بلند ہے وہ میرے معیار سے بھی اتنا ہی بلند ہے۔
اس نے یوں بات کی جیسے سکندر رحمن وہاں”
موجود ہی نہ ہو اور وہ دھڑلے سے اس کا ذکر کیے جارہی ہو۔
اور اگر میں تمہاری نے وقوفی پہ تمہارا ساتھ نہ”
دوں تو۔
تو پھر آپ میری موت میں تو میرا ساتھ دیں گی“ نا؟”