Download link
POORA DUKH AUR ADHA CHAND BY IFFAT SEHAR TAHIR
تم کون ہوتی ہو مجھ پہ یوں حدود و قیود نافذ کرنے والی؟اس کمرے میں آنے تم سے بات کرنے حتی کے تمہیں چھونے تک کے حقوق ہیں میرے پاس۔”سبین نے جھٹک کر اپنے بازو اس کی گرفت سے آزاد کرائے اور اسی بیگانے و سرد انداز میں بولی۔
آئی ڈیم کئیر۔
“آخر تم چاہتی کیا ہو؟”اس کی خودسرانہ گفتگو احمر کو شدت سے احساس دلارہی تھی کہ وہ دوبارہ سے اس سبین کے پیرہن میں لوٹ گئی تھی جو کبھی اپنی باتوں سے یونہی اسے سلگا کر چٹخا کر رکھ دیتی تھی۔
“میں تمہیں ریجیکٹ کررہی ہوں میں تمہارے ساتھ زندگی نہیں گزارنا چاہتی اور نہ ہی تم سے ایسا کوئی رشتہ رکھنا چاہتی ہوں۔”وہ دانت پیستا ہوا آگے بڑھا اور اسے دھکیل کر دیوار کے ساتھ لگادیا۔
“پاگل ہوگئی ہو تم۔۔۔؟”
وہ بھڑک اٹھا تھا۔سبین زور سے چیخی تھی۔
“ہاں ہاں۔۔۔۔پاگل ہوگئی ہوں میں۔پاگل ہوگئی ہوں۔مارو مجھے اور مارو مجھے۔مگر میں تمہارے ساتھ نہیں رہوں گی ۔چھوڑ دو مجھے۔چلے جاؤ یہاں سے میرے پاس مت آؤ میں پاگل ہوگئی ہوں۔”وہ نہ صرف زور زور سے چلارہی تھی بلکہ آنسو بھی اتنی ہی تیزی سے اس کا چہرہ بھگورہے تھے۔اس قدر غیر متوقع صورتحال نے احمر کو ششدر کردیا اور ابھی وہ اپنے اوسان بحال کرہی رہا تھا کہ امی اور بھابھی بھاگی چلی آئی اور اسے سنبھالنے لگی۔
“میرے خیال میں سبین کو کسی سائیکاٹرسٹ کو دکھانا چاہیے۔”عثمان بھائی اس سے نظرین چڑاتے ابو سے مخاطب تھے جو کاغذ کے ان ٹکڑوں کو ہاتھ میں لیے ساکت بیٹھا تھا۔

After the Nikah, a heart-touching and beautiful family story unfolds with mature writing.
The heroine, Sabeen, lives abroad with her father after her mother’s death, and she visits Pakistan once a year. The hero, Ahmar, is her cousin, with whom she doesn’t get along at all due to his stubborn nature, and he also finds her annoying.
Now, the heroine has permanently moved to Pakistan with her father. Ahmar dislikes her behavior, and the hero is bothered by her boldness.
The hero wants to go abroad for higher education, but his family forces him to marry the heroine. ❤️Soon, the hero receives a letter in which the heroine asks for a divorce. 😢
Read this, it’s a very sweet and different story with a Beautiful happy ending. 👩❤️💋👨