Gham Hai Ya Khushi Hai Tu BY Tanzila Riaz.

Novel Review By Rabia Kashif.

📚غم ہے یا خوشی ہے تو از تنزیلہ ریاض
کرن ڈائجسٹ مارچ 2018 تا اکتوبر
8 ماہ تک کرن ڈائجسٹ میں شائع ہونے والا تنزیلہ ریاض کا ایک بےحد خوبصورت ناول، انکی دیگر تحریروں کی نسبت قدرے مختلف بھی لگا۔

تنزیلہ ریاض صاحبہ کی تحریروں کے ساتھ میرا پہلا تعارف 2004 میں ہوا، جب میں نے پہلی بار انکا ناول “سورج کب رکا ہے” پڑھا۔ عموما انکے قلم سے احساسات کو جھنجھوڑ دینے والی، معاشرے کی بےحسی اور تاریک پہلوؤں کو باریکی سے بیان کرتی تحاریر پڑھنے کو ملی، جنکو پڑھ کر ہمیشہ آنکھ نم اور دل بوجھل ہو جاتا تھا، مگر اس ناول کے انداز تحریر نے چونکا سا دیا۔ “طنز و مزاح” پہ مبنی اس ناول میں تنزیلہ ریاض کے مزاح لکھنے کا ایک بالکل مختلف انداز پڑھنے کو ملا اور پڑھ کر خوشی بھی بہت ہوئی۔۔

پیچیدگی سے بے بہرہ ہلکے پھلکے اور سادہ انداز میں لکھی اس ناول کی کہانی عام سے لوگوں کے گرد گھومتی ہے۔ خاندان کا احترام، باپ بیٹے کے رشتے کی خوبصورتی، عورت کا وقار اور گھر گرہستی میں اسکے کردار و اہمیت کی بہت اچھے انداز میں وضاحت کی گئی ہے۔ تنزیلہ ریاض کی تحریر ہو اور کسی سماجی برائی کو ہائی لائٹ نہ کیا گیا ہو، ایسا ہو ہی نہیں سکتا۔

مسکراہٹیں بکھیرتے اس ناول نے جہاں سوچ کے بہت سے نئے در وا کئے، وہیں چند خوبصورت اسلامی روایات کی یاد دہانی بھی بہت خوبصورت انداز میں کروائی گئی۔۔

کہانی کا خلاصہ مختصر بیان کروں تو یہ ہے کہ ماسٹر جی ایک عام مگر دوراندیش اور مفاہمت پسند انسان ہیں۔ وہ اپنے ایک مغرور اور شاہانہ مزاج بیٹے اور زوجہ محترمہ “مہناز” کے ساتھ کراچی میں رہتے ہیں۔ اپنی فیملی سے بہت پیار اور انکا احساس کرتے ہیں۔ بیٹا “التمش” یونیورسٹی کا اسٹوڈنٹ ہے۔۔

“مہناز” ساہیوال میں رہنے والی اپنی سہیلی جیسی نند “عطیہ” کی ہر فن مولا بیٹی “محراب عرف سونیا” کو اپنی بہو بنا کر لانا چاہتی ہے۔ ماسٹر جی کی بہن بھی دل و جان سے اس رشتے سے خوش ہیں اور التمش کو اپنا داماد بنانے کی خواہشمند ہیں، برسوں سے یہ بات صرف بڑوں کے درمیان ہی ہے۔

اشاروں کنایوں میں یہ بات التمش کے کانوں تک پہنچ چکی ہے اور وہ اکثر جھنجھلاتے ہوئے اسکی نفی بھی کرتا ہے۔۔
مستزاد یہ کہ اپنی یونی فیلو زرین سے محبت کرتا ہے اور گھر والوں کے علم میں لائے بغیر اسے منگنی کی انگوٹھی بھی پہنا دیتا ہے۔۔

کہانی میں اہم موڑ اس وقت آتا ہے جب سونیا چھ ماہ کے لئے (ماسٹر جی) کے ہاں رہنے آتی ہے۔۔

مضبوط کردار سازی اور منظر نگاری ابتداء سے ہی قاری کو اپنے جانب متوجہ کرنے میں کامیاب رہی۔

ناول کی ابتدائی اقساط میں التمش کے یونی فیلوز کی نوک جھوک نے بیحد محفوظ کیا۔ باتوں کا ماہر اور خودپسندانہ فطرت کا مالک التمش کا کردار بہت دلچسپ لگا، جس پہ سب کچھ ہی سجتا ہے۔

ہر بات کے اختتام پہ اسکے پسندیدہ ترین جملے “التمش نام ہے میرا.. غرور سجتا ہے مجھ پر” نے خاصا لطف دیا۔۔۔

چند اقساط کے بعد التمش کو چیلنج کرتی ہماری ہیروئین “سونیا” کے کردار نے ناول کو چار چاند لگا دیئے۔۔۔
سونیا کا کردار بہت خوبصورتی سے لکھا گیا ہے، وہ ایک مضبوط اور بااعتماد لڑکی ہے، جو اپنی ظاہری خامیوں کو پس پشت ڈال کر اعتماد سے سر اٹھا کر چلنا جانتی ہے۔ التمش کو دیئے سونیا کے ہر مفصل جواب پہ دل اش اش کر اٹھتا تھا۔۔
~”جب محبوب نہیں ہوں تو محبوب والی اہمیت کیوں دیتے ہو۔”
~”اتنا تردد کرنے سے پہلے پوچھ لیتے کسی سے۔ قیمتی وقت بچ جاتا تمہارا، ویسے بھی تھک گئے ہو گے تم۔۔ بستر پہ بیٹھ کر روٹیاں توڑنا آسان کام تو نہیں ہوتا۔ اچھی خاصی توانائی لگتی ہے بھئی۔۔ بڑے شہر کے بڑے نواب صاحب۔”

ناول کے دوسرے حصے میں دل ٹوٹنے کے عمل کو قیمتی قرار دینا اور اس توانائی کے استعمال کی جو تھیوری سونیا نے بتائی، وہ ناول کا سب سے خوبصورت حصہ لگا۔
سونیا کا کردار اب تک کے پڑھے جانے والے بہترین نسوانی کرداروں میں سے ایک ہے۔

ماسٹر جی کے کردار نے ابتدائی کچھ اقساط میں مخمصے میں ڈالے رکھا، زرین کی طرح میں بھی انکو ایک سکول ماسٹر ہی سمجھ رہی تھی، مگر آدھا ناول پڑھ لینے کے بعد اس راز سے بھی پردہ فاش ہوا کہ ماسٹر جی کو آخر ماسٹر جی کہا کیوں جاتا ہے؟
ناول کے اس اسٹیج پہ آکر لاپروا سے التمش کے اپنے والدین کے لئے خیالات نے دل جیت لیا، اس موقع پہ جس خوبصورتی سے اسکا کردار ابھر کر سامنے آیا اور اس نے جس خوبصورتی سے اپنے غم پہ قابو پاتے ہوئے اپنے والدین کو سپورٹ کیا اور ایک کامیاب ڈریس ڈیزائنر کی حیثیت سے سامنے آیا، وہ سب پڑھ کر بہت اچھا لگا۔۔

ناول میں بہت زیادہ کرداروں کا جال نہیں پھیلایا گیا۔ ہر کردار کو اپنی جگہ بخوبی لکھا گیا ہے کہ ہر کردار کی موجودگی اپنی جگہ یوں مکمل تھی، جیسے انگوٹھی میں نگینہ۔۔

تمام کردار اپنے مدار میں گردش کرنے کی بجائے جذباتی طور پہ ایک دوسرے کے ساتھ وابستہ ہیں اور ایک دوسرے کی ذات کا ہی حصہ دکھائی دیتے ہیں۔
ان سب کے مابین ایک بہت خوبصورت سی کمیسٹری محسوس ہوئی۔ گلے شکوے اور ناراضگیوں میں بھی محبت چھپی دکھائی دی۔۔
آغاز سے ہی اپنے سحر میں جکڑ لینے کی خاصیت لئے خوبصورت انداز تحریر اور خوشگوار اختتام کے ساتھ بہت پیارا ناول ہے۔۔۔۔

#review_by_rabeya

Download link

GHAM HAI YA KHUSHI HAI TU BY TANZILA RIAZ

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Author: Admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *