
Novel Lines
”
اس نے عمر کے ہاتھوں کو سست پڑتے دیکھا۔اس نے نظر اٹھا کر لمحہ بھر کو زینی کی طرف دیکھا اور اٹھ کھڑا ہوا۔اپنے شوز اتار کر ریک میں رکھتے وہ سلیپرز پہننے لگا۔اب وہ زینی کے بالمقابل تھا۔
“میں حقیقت سے نظریں چرانے والوں میں سے بلکل نہیں ہوں اور کون ہے یہاں جو نظر آئے گا۔”
عمر کے لہجے میں ایک سلگتی ہوئی کیفیت تھی۔
“مجھے کسی نے تایا ابا کے بارے میں کیوں نہیں بتایا۔میں وہاں جاتی ان کا حال پوچھنے۔”زینی نے احتجاج کیا۔
“مجھے کوئی اعتراض نہیں۔ان لوگوں نے ہی منع کردیا تھا وہاں آنے سے۔اب حال پوچھ لو تم بھی۔”
“مگر مجھے بتاتے تو۔۔۔”
“اب بتادیا نا۔”وہ یکلخت ہی سرد لہجے میں بولا۔
“میں یہاں اپنی مرضی سے نہیں آئی ہوں۔”
زینی نے اسے جتایا۔کمال ہے میری قربانی اسے دکھائی ہی نہیں دیتی۔اب پتا نہیں اس کی بات میں کیسا اثر تھا۔وہ رکا ہی نہیں بلکہ پلٹ کر اس تک واپس بھی آیا۔
“جانتا ہوں بےفکر رہو تم۔جو تمہاری مرضی ہے وہی کرنا۔مجھے بار بار جتانا مت۔”
سرد لہجہ۔سپاٹ انداز۔
وہ واشروم جاچکا تھا۔زینی جھرجھری سی لے کر بیدار ہوئی اس نے کلس کر سوچا۔
“ان لوگوں کو تو بس نوکرانی چاہیے گھر کیلیے اور وہ مل گئی۔عافیہ آتی تو تنکا نہ توڑتی۔”وہ امی اور عمر سے برگشتہ ہونے لگی۔
Download link
Novel Description
ناول : اترن ✨
مصنفہ: عفت سحر طاہر 🖊️
شائع ہوا: شعاع ڈائجسٹ نومبر 2013 📖
یہ ایک دل کو چھو لینے والی کہانی ہے جس میں ایمرجنسی نکاح اور شادی کے بعد کی خوبصورت زندگی کو دکھایا گیا ہے 💍🌸 ♥️🌹
👩🦰 ہیروئن زینب کے والدین کا انتقال ہو چکا ہے، وہ اپنے تایا کے گھر میں رہتی ہے اور دل ہی دل میں ان کے بیٹے عاقب کو پسند کرتی ہے 🌹
💼 عافیہ (کزن) خودغرض اور انا پسند مزاج کی لڑکی ہے، اپنی پرانی چیزیں زینب کو دے دیتی ہے۔ جاب کی وجہ سے کافی خودمختار اور مغرور ہے۔ اسے ایک اور لڑکا پسند ہے لیکن اس کی منگنی ہیرو عمر سے ہو جاتی ہے 🥰
🤒 ہیرو عمر کی والدہ بیمار ہیں، بڑا بھائی شادی شدہ ہے اور بھابھی کا رویہ بہت سخت ہے، جس کی وجہ سے عمر اور اس کی بالکل نہیں بنتی 🙂
👰 شادی کے دن اچانک عافیہ گھر چھوڑ کر چلی جاتی ہے، اور اسی وقت ایمرجنسی میں زینب کا نکاح عمر سے کر دیا جاتا ہے 😍
💞 نکاح کے بعد کہانی ایک حسین رنگ اختیار کر لیتی ہے، چھوٹی چھوٹی باتوں میں محبت، سمجھوتے اور قربت دکھائی گئی ہے 👩❤️💋👨
✨ اختتام خوشگوار اور دل کو سکون دینے والا ہے — واقعی ایک لازمی پڑھنے والی اسٹوری ♥️🌹