
Novel Description
ناول کا نام: وہ ایک ستارہ مہربان ✨
مصنفہ: سندس جبیں
شائع ہوا: حنا ڈائجسٹ، جنوری 2012 📖
یہ ایک نہایت خوبصورت 💖 کہانی ہے جس کا موضوع وانی (خون بہا) عمر کا فرق اور شادی کے بعد کی زندگی ہے 🌹۔
ہیرو کی بہن زرشام اپنی مرضی سے ہیروئن زیمال کے بھائی سے شادی کرتی ہے 💕 لیکن قبیلے کے فیصلے کے مطابق ہیروئن کو وانی کے طور پر ہیرو کے نکاح میں دے دیا جاتا ہے 😔💔۔
ہیرو چونکہ اپنی تعلیم کے سلسلے میں شہر میں رہتا ہے 📚 اور ہیروئن اس سے کافی کم عمر ہوتی ہے 👧، وہ گھر والوں کا سخت رویہ دیکھ کر اسے اپنے ساتھ شہر لے آتا ہے 🏙️ تاکہ وہ اپنی پڑھائی جاری رکھ سکے 🎓۔
ہیرو کا کردار نہایت شفیق، محبت بھرا اور خیال رکھنے والا دکھایا گیا ہے 🌹💞۔
کہانی کا اختتام خوشگوار اور دل کو چھو لینے والا ہے ♥️😊👩❤️👨۔
Download link
WO IK SITARA MEHRBAN BY SUNDAS JABEEN
Novel Lines
آپ انسان نہیں درندے ہیں، میں نفرت کرتی ہوں آپ سے۔”
وہ حلق کے بل چلائی تھی۔
“شٹ اپ زیمل!”
وہ دھاڑا تھا مگر وہ ذرا بھی نہیں ڈری۔
“قید کر کے رکھنا چاہتے ہیں مجھے؟ ایسا کیجئے ایک پنجرہ بنوائیے اور اس میں ڈال دیجئے مجھے، شاید اسی طرح آپ کی انا کو تسکین مل اسی سکے۔”
وہ زہر اگل رہی تھی۔اپنے جنون میں وہ یہ بھول گئی کہ زرشام کا رنگ کیسے زرد پڑ رہا تھا، وہ کھڑے کھڑے لڑکھڑایا تھا۔
“آپ چاہتے ہیں میں بس آپ تک محدود ہو جاؤں، آپ کی مرضی سے اٹھوں، آپ کی مرضی سے سوؤں، دن کو رات کہوں، آپ کی پسند سے کپڑے پہنوں، آپ کی پسند کا کھانا کھاؤں، میں خود کیا ہوں؟ زر شام ملک! کیا حیثیت ہے میری؟ خریدا نہیں تھا آپ نے مجھے؟ مگر رویہ آپ کا ایسا ہے جیسے میں آپ کی باندی ہوں اب آپ نے مجھے لالہ سے اور سے بھی نہیں ملنے دیا،کیوں؟ اگر آپ کی بہن ان کے ساتھ بھاگ گئی تھی تو اس میں میرا کیا قصور تھا؟”
وہ رو رہی تھی اور زرشام کا دل بہت گہرائی میں جا کر ڈوبا تھا۔
“میں آپ سے نفرت کرتی ہوں،سنا آپ نے شدید نفرت، آپ نے مجھے ہر ایک سے دور کر دیا، آپ نے مجھے تنہا کر دیا ، صرف خود تک محدود کر دیا ہے؟ کیوں چاہتے ہیں آپ کو جو آپ کو غلط لگتا ہے وہ مجھے بھی غلط لگے؟ کیوں چاہتے ہیں آپ کہ میں دنیا، آپ کی نظر سے دیکھوں، اصل بات پتا ہے کیا ہے؟ آپ ایک خود پرست اور خود پسند انسان ہیں، آپ چاہتے ہیں میں ہر وقت آپ کی عظمت کے گن گاتی رہوں کیوں؟ میں آپ خود کو دیوتا سمجھتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ میں بس آپ کی داسی بن کر رہوں اور بس مجھے برابری کا درجہ چاہیے زرشام ! مجھے میرا حق چاہیے، خدا کے لئے ، مجھے انسان سمجھیں، آپ…..”