Mere Humsafar By Amna Hussain.

Novel Lines


“واٹ۔۔۔بور اور تم سے۔یہ کیا بیوقوفانہ سوال ہے۔؟”سودہ کی بات پہ وہ جھٹکے سے سیدھا ہوکر چیخا پھر ایکدم اپنے لہجے کی سختی کا احساس کرکے نرمی سے بولا۔
“میں تم سے کیوں بور ہونے لگا تم کوئی گھسا پٹا ڈرامہ ہو یا کیمسٹری کی بک جو میں بور ہوگیا ہوں۔”
“یعنی آپ مجھ سے بور نہیں۔پھر اگر شادی کے تین چار سال بعد ہمارے گھر بچہ نہیں ہوا تو کیا آپ اولاد کیلیے دوسری شادی کرلیں گے۔”سودہ کی بات پہ وہ جو نیم دراز تھا جھٹکے سے سیدھا ہوکر بیٹھا۔وہ کیا بول رہی تھی۔اسے اس کی سوچ پر ہنسی آئی۔وہ تو کافی معصوم اور بیوقوف تھی۔اسے خود پتہ نہیں تھا کہ وہ کیا بول رہی ہے ورنہ یہ کہتے ہوئے اس کے چہرے پہ اتنی معصومیت نہ ہوتی۔
“سودہ کیا کیا سوچنے لگی ہو۔پتہ نہیں کس نے تمہارے دماغ میں کیا الٹا سیدھا بھردیا ہے۔”خضر مسکرا کر الارم سیٹ کرنے لگا۔
“الٹا سیدھا نہیں ہانی باجی سے بات کرکے آرہی ہوں۔میں ہانی باجی کی طرح ہرگز حوصلے والی نہیں ہوں۔میں آپ کو ہرگز۔ہرگز دوسری شادی کی اجازت نہیں دونگی۔میں اپنے شوہر کو بٹا ہوا نہیں دیکھ سکتی سن لیا آپ نے۔”وہ دایاں ہاتھ اٹھا کر سختی سے وارن کرنے لگی۔ہاتھ اٹھانے سے اس کی کلائی میں موجود سونے کے کنگن اس کی توجہ کھینچنے لگے مگر اس نے بےاختیار نظریں ہٹالی۔
وہ کنگن اسے خضر نے شادی کی رات رونمائی میں دیے تھے۔جو اس وقت سودہ نے دیکھنے کے بعد سائیڈ پہ رکھ دیے تھے جس پر اسے بہت دکھ ہوا تھا۔اب وہی اس کی کلائی میں اپنی بہار دکھارہے تھے۔


Download PDF Link Below…

Mere Humsafar By Amna Hussain

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Author: Admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *