ماما آپ اکیلی اتنے سارے کام کیسے کرسکتی ہیں۔اس کیلیے تو پاپا ہونے چاہیے نا۔” “ماما اگر ہمارے رئیل پاپا نہ ہو تو سٹیپ پاپا تو گھر میں لائے جاسکتے ہیں نا۔”ولی نے سوچ کر دبے دبے جوش سے ماں کا کندھا ہلایا۔ “سٹیپ پاپا کیا ہوتا ہے بیوقوف۔”علی نے اسکا مذاق اڑایا۔زرلالہ نے سر تھام لیا۔ “کس فضول بحث میں الجھ گئے ہو۔چلو خاموشی سے اپنا کام کرو۔”وہ انہیں ٹال گئی۔ولی اٹھ کر باہر کی جانب بھاگا۔ “انکل آپ۔”لہجہ بےساختہ اشتیاق سے لبریز ہوگیا۔زرلالہ کے تیور سخت اور پتھریلے ہوگئے۔ “کیسے ہیں بیٹے آپ۔”اس نے سہولت سے ولی کو گود میں اٹھا کر پیار کرنے کے بعد نیچے اتار دیا۔ “بھائی کدھر ہیں۔” “وہ اندر ہے بلاؤں مگر۔۔”ولی نے ہچکچا کر ماں کو دیکھا۔ “ہاں ہاں بلاؤ کچھ نہیں کہتی آپ کی ماما۔” “تم چلو اندر اور جاکر ہوم ورک کرو۔”زرلالہ کا لہجہ قہربرساتا تھا۔ “میں آپ سے کچھ نہیں کہ رہا۔بچوں سے بات کررہا ہوں۔آپ کو کیا تکلیف ہورہی ہے۔”ساحر کا لہجہ برہم تھا۔ “بچے میرے ہیں۔آپ کے کچھ نہیں لگتے۔یوں بھی ہمارا آپ سے کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے اور میں اجنبی لوگوں پر اعتبار کرنے کے قائل نہیں ہوں۔” “نہیں ہیں میرے بچے تو ہوجائیں گے اور ویسے بھی پہلے پہل سب اجنبی ہوتے ہیں۔ملنے ملانے سے ہی اجنبیت ختم ہوتی ہے اور پھر رشتہ داری میں بدلتی ہے۔خیر چلتا ہوں پھر آؤں گا میں۔” “پھر سے۔۔۔”زرلالہ نے ریورس ہوتی گاڑی کو دیکھ کر اپنا سر پکڑلیا تھا۔
Hello, Welcome to our novels website, your ultimate destination for captivating stories across all genres, penned by our talented authors. Dive into a world of imagination and adventure with our diverse collection of novels.
Leave a Reply Cancel reply