نکاح خواں آئیں گے۔تم ان کے سامنے ہاں کے علاوہ مزید ایک لفظ بھی نہیں بولو گی۔ورنہ نتائج کی ذمہ داری تم پر ہوگی۔”پہلے دن کے بعد آج وہ تیسرے روز اس کے سامنے آیا تھا۔
“خدا کیلیے۔۔۔بس کردو یہ کھیل۔۔۔”مہرماہ نے اس کے سامنے ہاتھ جوڑدیے اور سسک اٹھی۔
“تم نے سنا میں نے کیا کہا۔ورنہ ساری عمر اس کمرے میں گزار دو گی۔تب بھی تمہارے گھر والے تمہیں ڈھونڈ نہیں پائیں گے۔وہ سختی سے بولتا اسے بےحد ظالم لگا۔
“تم نے بدلہ لینا ہے تو آغا جان سے لو۔میں نے تمہارا کیا بگاڑا ہے۔پلیز مجھے جانے دو۔”وہ تڑپ رہی تھی۔
“میں نے کہا نا۔نکاح نامے پہ تین عدد سائن اور ہاں۔۔۔بس اس کے علاوہ اور کوئی بحث نہیں۔”وہ محض اتنا کہ کر چلا گیا تھا۔وہ عورت مہرماہ کے پاس ہی تھی۔
“کیوں اپنی جان کو مشکل میں ڈال رہی ہو بی بی۔غلط کاری تو نہیں کررہا تمہارے ساتھ۔نکاح پڑھوارہا ہے۔”وہ منہ بنا کر بولی تو مہرماہ کا دل چاہا اس کا منہ نوچ لے۔
“تو تم کیوں نہیں پڑھوالیتی نکاح۔اتنا ہی ثواب کمانے کا شوق آرہا ہے تو۔”وہ اس پر چلائی تھی۔
“میں تو بس ایک ہی بات جانتی ہوں۔نیت کرکے دل سے مان کر یہ نکاح کرو گی تو یہ نکاح جائز ہوگا لیکن اب بھی اگر تم زبردستی مجبور کرنے پہ حامی بھرو گی اور وہ بیوی مان کر تمہارے پاس آگیا تو۔۔۔۔سوچ لو پھر۔۔۔۔ناجائز تعلق نبھانے آسان نہیں ہوا کرتے بی بی بی۔دل سے مان کر نکاح کرلو۔جب کبھی موقع ملا نکلنے کا تو جو دل چاہے فیصلہ کرنا۔”اس نے ایک اور سوچ پتا نہیں صحیح تھی یا غلط مہرماہ کے منتشر اور تھکے ہوئے ذہن میں تھمادی۔
اور وہ واقعی۔۔۔جب تک مہرماہ کی دلی رضامندی نہ ہوتی۔یہ نکاح جائز ہی کہا تھا۔نہ اس کے ولی پاس تھے نہ گواہان اور ایسے میں اگر وہ واقعی حق جتانے اس کے پاس آجاتا تو۔۔۔وہ لزر اٹھی گھٹنوں میں منہ چھپائے وہ زور زور سے رونے لگی۔
اسے یاد آیا۔دس دن بعد وہ طلال کی دلہن بننے والی تھی۔۔مگر نہیں ہارنا اس کا مقدر تھا۔
Download link
Leave a Reply