Novel Lines
“کس نے بکواس کی ہے یہ۔”غصہ اب اس کے لہجے سے بھی چھلکنے لگا تھا۔میری سب فرینڈز کہتی ہیں۔سب کہتی ہیں کہ آپ مجھ سے پیار کرتے ہیں۔”وہ بھی اسی طرح زور سے بولی۔
“دماغ خراب ہے تمہارا اور تمہاری دوستوں کا بھی۔کالج تم یہ کرنے جاتی ہو۔؟کس قسم کی ہیں تمہاری فرینڈز ان سب فضول باتوں کو دماغ سے نکال کر صرف پڑھائی پہ دھیان دو۔ابھی تمہاری عمر ہی کیا ہے جو تمہیں شادی کی فکر لگ گئی ہے اور یہ پیار۔کیا سمجھتی ہو اس پیار کے بارے میں۔میرے کس انداز سے تمہیں یہ غلط فہمی ہوئی نہ تو تم مجھ سے پیار کرتی ہو اور نہ ہی میں۔”
“میں آپ سے پیار کرتی ہوں۔”وہ تیزی سے بولی اور اسی تیزی سے تیمور کے چہرے کا رنگ بدلا۔
“تمہاری فضول دوستوں کی کمپنی نے تمہارا دماغ خراب کردیا ہے۔یہ محض ایک اٹریکشن ہے جو تمہیں محسوس ہورہی ہے۔ایک وقت آئے گا جب تم اپنی حماقت پہ خود ہنسو گی اور عمر کے جس حصے میں تم ہو وہاں پہ قریب رہنے والے ہر شخص کو دیکھ کر لگتا ہے کہ آپ کو اس سے محبت ہے۔یہ محبت نہیں،محض تمہارے دماغ کا خلل ہے
اس کے لہجے کی تلخی نے اس کے دل کے ٹکڑے ٹکڑے کردیے تھے۔وہ خود ک گہری کھائی میں گرتا ہوا محسوس کررہی تھی۔اس نے روتے ہوئے اس کے اجنبی رویے کو دیکھا۔ایک دفعہ پھر ہمت کی۔
“یہ اٹریکشن نہیں۔میں سچ مچ آپ سے۔”
“ماہ رخ۔”وہ اتنی ذور سے دھاڑا کہ ماہ رخ اپنی جگہ پہ ہل کر رہ گئی۔زندگی میں پہلی بار اس نے تیمور کے منہ سے اپنا نام سنا تھا جب اس کے لہجے میں اپنائیت کی کوئی رمق نہیں تھی۔وہ الٹے قدموں پیچھے ہٹی تھی۔
“اور سنو جب میں جاؤں تو میرے سامنے بلکل مت آنا۔”
“ناؤ لیو می الون۔”تیمور نے کہتے ساتھ ہی آگے بڑھ کر دروازہ کھول دیا۔
Download PDF Link Below….
MERI DHADHKNO KO QARAR DO BY MARIAM AZIZ
Novel Review By Rabia
میری دھڑکنوں کو قرار دو از مریم عزیز
شعاع ڈائجسٹ جنوری 2005 مریم عزیز کا “پہلا” ناول جو قارئین نے سال نو کے موقع پہ پڑھا اور آج تک خود کو اس ناول کے حصار میں پایا۔ کہانی کے خلاصہ کے مطابق “ماہ رخ” اور “تیمور” کزن ہیں۔ والد کی وفات کے بعد شوخ اور چنچل سی ماہ رخ اپنے تایا(تیمور کے والد) اور تیمور کے بہت قریب ہے۔ تیمور بھی خود سے دس، بارہ سال چھوٹی ماہ رخ کا بہت خیال رکھتا ہے۔ ماہ رخ اسے پسند کرنے لگتی ہے اور چند دوستوں کی باتوں میں آکر اپنی پسندیدگی کا اظہار بھی کر دیتی ہے۔ جواب میں تیمور اسے بری طرح جھڑک دیتا ہے اور جاب کے سلسلے میں بیرون ملک چلا جاتا ہے۔ اب تین سال بعد واپس لوٹا ہے لیکن حالات بدل چکے ہیں۔ ماہ رخ تیمور سے بدظن ہو چکی ہے۔۔ ایک بہت خوبصورت رومینٹک کہانی ہے۔۔ اختتام خوشگوار ہے۔۔ ضرور پڑھیں۔ ❤️📚