Novel Lines:
رات اچھی خاصی گہری ہو چکی تھی جب اسے اپنے بیڈ روم میں جانےکا خیال آیا
وہ گھڑی میں ٹائم دیکھتےہوئےاٹھ کھڑا ہوااپنےدوست حسان کورخصت کرنےکےبعد وہ روم کی طرف بڑھا وہ سیڑھیاں طےکرتا ہوااپنے بیڈ روم میں آیا بیڈ روم کا دروازہ لوک کر کے پلٹاتو ٹھٹک کررہ گیا دلہن کے ساتھ ساتھ کمرے کا حلیہ بھی بگڑا ہوا تھا انتہائی خوبصورت پھولوں کی چادر نیچےزمین پرڈھیرتھی سائیڈٹیبل پر رکھےگئےگلدان ٹوٹ کر پھولوں سمیت زمیں پر بھکرے ہوئےتھے
ڈریسنگ ٹیبل کی ساری چیزیں اوندھی پڑی تھی
دلہن کااپنا دوپٹاآدھا صوفے پراورآدھا نیچےلٹک رہاتھا
سینڈل کہیں تھے پرس کہیں….
وہ ایک ایک قدم قدم بڑھاتاآگےآرہاتھا کہ نیچے کوئیچیز چرمرا کے رہ گئی اس نےقدم پیچے اٹھایا اوردیکھاوہ دلہن کا سونےکاگلوبند تھا جو اپنی نا قدری پررورہاتھا اسنےجھک کرگلابنداٹھایا اس کے کچھ موتی ٹوٹ گئےتھے
اس نےوہ گلوبند صوفے کے سامنے کرسٹل ٹیبل پر رکھ دیا
وہ خودبیڈپراوندھی لیٹی تھی چہرے پر تکیہ رکھا ہواتھا
مہروزکاپسندیدہ سلور کلر کا لہنگا پہنا ہوا تھا مگردوپٹاصوفے پرجھول رہاتھا وہ قدم بچابچا کربیڈ کےقرےب آیا
“ربیع”اس کی بھاری آوازبا آسانی اسکےکانوں تک پہنچی تھی
“ربیع” اس نےدوبارہ آواز دی مگروہ ٹس سے مس نا ہوئی
وہ جیسےہی تھوڑاقریب ہوااس کی نظر دلہن کہ کمر پر پڑی
پچھلا گلا خاصا گہراتھا دودھیارنگت سلوررنگ کوماند کررہی تھی اس نے بمشکل اپنی نظریں چرائی
“ہیلو سوگئی؟” اس نےہاتھ بڑھاکراسکابازو ہلایا
اس کےلمس سےیک دم کرنٹ کھا کراٹھ بیٹھی
“ڈونٹ ٹچ می مسٹر مہروزبخت” اس نے انگلی اٹھا کرکہا
” کیوں کیاتم میری بیوی نہیں ہو؟” وہ اسکی آنکھوں میں انکھیں ڈالتےہوئے کہنے لگا
” نہیں ہوں میں تمہاری بیوی….. نہیں ہوں سمجھے تم”وہ یک چلااٹھی
” توپھر یہاں میرےبیڈ روم میں کیاکر رہی ہو؟” وہ انتہائیاطمنان سےکہ رہا تھا
“سزابھگت رہی ہوں اپنے کیے کی سزا”وہ چبا کرکہنے لگی
مہروز اسے سرتاپا دیکھ کر رہ گیا
روئی روئی سرخ آنکھیں مٹا مٹاسامیک اپ کندھوں پر بکھرے شولڈر کٹنگ سلکی بال اوربنادوپٹے کے اجاگر ہوتی رعنائیاں نظر ہٹ نہیں رہی تھی…….
” تمہارے لیے سزا ہے مگر میرے لیے تو اللہ کی عطا کردہ ایک خاص نعمت ہو تم” اس نے گھمبھیر لہجے میں کہتے ہوئے اس کے گال کو چھوا وہ اس کے انداز پر بھڑک اٹھی
” کہا ہے نا مجھے ہاتھ مت لگانا۔ہاتھ پیچھے ہٹاؤ” اس نے سخت لہجے میں کہا
مہروز کے ہاتھ اس کی کمر کو چھو رہے تھے اسے ایسا لگا جیسے اس کے جسم پر بچھو رینگ رہے ہوں۔
“اتنا صبر نہیں ہے مجھ کہ میں آج کی رات پیچھے ہٹ جاؤں٬ بلکہ جو کل کی رات گزاری تھی وہ بھی خدا جانتا ہے” اس نے کہتے ہوئے اسے زور سے بھیچ لیا تھا
” میں کہ رہی ہوں مجھے ہاتھ مت لگاؤ” وہ پھنکار کر کہتی ہوئی اس پر جھپٹ پڑی وہ اسے اپنے ناخنوں سے نوچنے کی کوشش کر رہی تھی اور وہ اپنے بچاؤ کے لیے اس کے ہاتھ روک رہا تھا لیکن جیسے ہی ربیع کے ناخنوں نے اس کی گردن پہ خراش ڈالی وہ اپنا غصہ کنٹرول نہیں کر سکا اور یکدم اس کا ہاتھ اٹھ گیا
وہ اس کے بھاری ہاتھ سے تھپڑ کھا کر پیچھے کی طرف بیڈ پر گری
” بس بہت ہوگیا تمہارا تماشا ہر چیز کی حد ہوتی ہے اپنی حد میں رہنا سیکھو” وہ پہلی بار یوں غصہ سے دھاڑا
” تم مجھے حد بتا رہے ہو؟ حد تم نے پار کی ہے” وہ تھپڑ کی تکلیف بھول کر پھر سیدھی کھڑی ہوئی
” مجھے حد پار کرنے کا راستہ تم نے دکھایا تھا” وہ زور دے کر بولا
“میں نے توایک شرارت کی تھی” وہ روہانسی ہوئی
” لیکن میں نے کوئی شرارت نہیں کی میں کل بھی سنجیدہ تھا آج بھی ہوں، تم کسی بھی کورٹ میں چلی جاؤ میرا قصور کہیں بھی ثابت نہیں ہوگا” اس نے چبا کر کہا
Download link

Novel Description
ناول کا نام: شرارت
مصنفہ: نبیلہ عزیز 🌸
اشاعت: شعاع ڈائجسٹ اپریل 2011
ایمرجنسی نکاح پر مبنی نبیلہ عزیز کی ایک خوبصورت، دلکش اور رومینٹک آفٹر میریج کہانی 💞
ہیروئن ربیع ہیرو مہروز بخت کی منگیتر کی ماموں کی بیٹی ہوتی ہے۔ ماموں سخت مزاج جبکہ ربیع آزاد خیال اور شوخ طبیعت کی مالک 👩🎤 ہوتی ہے۔ شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے وہ ماموں کے گھر آتی ہے، جہاں مایوں کی رات وہ غلطی سے ہیرو کی کال اٹینڈ کر لیتی ہے، اپنی کزن یعنی ہیرو کی منگیتر بن کر ☎️😅
ہیرو ربیع کو دیکھ کر اپنے والدین کی پسند پر بہت خوش ہوتا ہے 😍 لیکن شادی کے دن اسے سچائی معلوم ہوتی ہے کہ جس لڑکی سے وہ شادی کرنے جا رہا تھا، وہ دراصل ربیع نہیں بلکہ اس کی کزن ہے۔ اسی وقت وہ انکار کر دیتا ہے اور ربیع سے شادی کا فیصلہ کر لیتا ہے ❤️💍
شادی کے بعد کہانی نبیلہ عزیز کے خاص رومینٹک اور ہلکے پھلکے انداز میں آگے بڑھتی ہے، جہاں شرارت، محبت اور قربت کا خوبصورت امتزاج نظر آتا ہے 💕✨
اختتام خوشگوار اور محبت بھرا ہوتا ہے 🌹😊💖