Hadsy Hi Zindagi Hain By Fozia Yasmeen.

Novel Lines

تم تو پارس کے گھر کی ملازمہ ہو نا۔”پتا نہیں ازل کو کیسا لگا تھا لیکن پارس کو لگا کہ اس کے اندر ایک زوردار بلاسٹ ہوا ہو۔وہ مٹھیاں بھینچتے ہوئے خود کو کسی شدید ردِعمل کا مظاہرہ کرنے سے روکنے لگا جبکہ عکاشہ بڑا معصوم بنتے ہوئے پوچھ رہی تھی۔
“ازل تم نے اپنی کلاس میں کسی کو بتایا نہیں کہ تم پارس کے گھر کام کرتی ہو۔بائے دا وے کتنے مہینے ہوگئے ہونگے تمہیں یہ کام کرتے ہوئے۔”اس کا سوال جیسے کسی نے سنا ہی نہیں تھا کیونکہ ازل کی کلاس کی لڑکیاں حیرانی سے اسے دیکھ رہی تھیں ایک نے تو پوچھ بھی لیا۔
“تم اتنے بڑے کالج میں پڑھ کر اتنی معمولی سی جاب کیوں کرتی یں تمہارے پاپا کیا کرتے ہیں۔”
“اس کے پیرنٹس اس دنیا میں نہیں ہیں پارس کے فادر ہی اسے۔۔۔”
“عکاشہ میرے ڈیڈی کیا کرتے ہیں کیا نہیں یہ تمہیں یہاں ڈسکس کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔”پارس نے نہایت سرد لہجے میں کہتے ہوئے اس کی بات کاٹ دی مگر سب کے اندر تجسس تو سر اٹھاچکا تھا وہ سب بڑی حیرانی سے کبھی پارس کبھی ازل اور کبھی عکاشہ کو دیکھ رہے تھے۔
“کیا عکاشہ سچ کہ رہی ہے۔”ازل کی کلاس فیلو فضا نے تصدیق طلب انداز میں پارس کو دیکھا وہ سب الگ الگ کلاسز میں پڑھنے کے باوجود ایک دوسرے سے اچھی طرح واقف تھے۔
“پارس کے فادر بڑے گریٹ ہیں ایک سرونٹ کو اس کالج میں پڑھانا جس میں اپنے بیٹے کو پڑھارہے ہو اٹ از ناٹ آ جوک۔”سلیم نے پارس کو خاموش دیکھ کر فضا کو جواب دیا۔پارس لب بھینچے عکاشہ کو دیکھتا رہا۔غصے اور شرمندگی نے بیک وقت اسے اپنے گھیرے میں لے لیا تھا۔اسے لگ رہا تھا کہ عکاشہ یہ سب کسی مقصد کے تحت کرتے اسے اکسارہی تھی۔
“ارے میرا سوال کو درمیان میں ہی رہ گیا۔اتنے دنوں سے پارس کی دادی کی دیکھ بھال تم کررہی ہو ان کے کمرے میں زمین پہ گدا ڈال کر  لیٹے دیکھا ہے۔”
“نہیں۔”ازل نے دھیمے لہجے میں کہا۔

Download PDF Link Below…

Hadsy Hi Zindagi Hain By Fozia Yasmeen

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Author: Admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *