
Novel Lines:
آپ کو اپنی ماما کا قتل معاف کرنے کیلیے میرے پاس دو شرطیں ہیں۔اگر آپ ان میں سے ایک بھی مان لیں تو ٹھیک ہے ورنہ آپ کے اور میرے راستے ہمیشہ کیلیے الگ۔میں آپ کیلیے مرگیا اور آپ میرے لیے۔”بارق طور سفاک لہجے میں بولتا ان کو گہرے پاتال میں دھکیل گیا۔
“کیا شرطیں ہیں؟”اب کی بار ان کا لہجہ کچھ پست تھا۔
“پہلی۔یہ کہ آپ کی محبوبہ دوسری بیوی کو طلاق دینی ہوگی۔”اس کے منہ سے نکلتے الفاظ حیدر طور کو ساکت کرگئے تھے۔
“تم اتنے ظالم کیسے ہوسکتے ہو بارق؟”شاید ان کو اس سے اتنے بڑے اقدام کا یقین نہیں تھا کہ وہ اس حد تک بھی جاسکتا ہے۔بارق طور ان کی بات پہ مسکرایا۔
“تمہارا بیٹا ہوں حیدر طور۔ظالم تو ہوں گا۔”
“دوسری کیا شرط ہے تمہاری۔”
“سنا ہے تمہارے لاڈلے بیٹے شارق طور کی شادی ہے سات دن بعد۔جیبوں میں ہاتھ پھنسا کر اس نے رخ ان کی طرف کیا جو ان کی بات پہ ناسمجھی سے دیکھ رہے تھے۔
“تو میری ماں کے بےوفا میاں صاحب مجھے تمہارے بیٹے کے ہونے والی بیوی ھدیل عالم سے شادی کرنی ہے وہ بھی ٹھیک سات دن بعد۔اس نے جتنے آرام سے کہا تھا حیدر کو اتنے ہی زور کا کرنٹ لگا تھا۔ان کا ہاتھ بےساختہ سینے پہ پڑا۔وہ شارق اور ھدیل کی درمیان موجود محبت سے اچھی طرح واقف تھے۔سات دنوں میں ان کی شادی تھی اور بارق ھدیل سے شادی کا کہ رہا تھا۔…
novelsjahan.com