
ان پر وحشت سوار ہوچکی تھی۔وہ اسکی پیٹھ پر ضربیں لگانے لگیں،لکڑی اسکی قمیض میں الجھ گئی اور سوتی کپڑوں کندھوں پر سے چرر کی آواز کے ساتھ پھٹ گیا۔
ضرب لگانے کیلئے اٹھا ہوا اماں کا ہاتھ اس طرح گرا تھا جیسے انہیں فالج ہوگیا ہو۔عائشہ کی شفاف جلد پر ان کی لگائی ہوئی چوٹوں سے ابھرنے والی سرخی کے ساتھ جلنے کے سیاہی مائل بھورے نشان بھی دمک رہے تھے۔
انکی بوڑھی آنکھوں سے دو آنسو پھسل کر اسکی کمر پہ گرے۔وہ درخت کی کٹی ہوئی شاخ کی طرح فرش پہ ڈھے گئی تھیں۔
“ایک۔۔۔دو۔۔۔تین!”وہ سرخ لکیروں کے درمیان رینگتے بھورے دھبوں کو گننے لگیں۔”چار۔۔۔”ان کے جھریوں بھرے ہاتھ یوں زخموں کو ٹٹولتے تھے جیسے وہ اندھی ہوں۔وہ دھاڑے مار مار کر رو رہی تھیں۔انکے ضعیف چہرے پہ پھیلتے آنسو عائشہ کی کمر پہ گررہے تھے۔
کنیز بھی اماں کے گلے لگ کے رونے لگی۔اماں نے عائشہ کو سیدھا کر کے اسکا سر اپنی گود میں رکھ لیا۔
ہنسلی کی ہڈی سے کسی جونک کی طرح چمٹا ہوا نیل کا نشان انکی دھندلی آنکھوں کے سامنے تھا۔
Novel Description:
Bushra Saeed has written only a few works, but whatever she has written is remarkable. This story revolves around Ayesha, a pure-hearted girl whose fate is full of hardships. Her friendship with a girl who abandoned even her mother for personal gain turns out to be a disaster.
That so-called friend betrays Ayesha 💔— not just her, but her dignity and self-respect as well. Without realizing that the man she was doing all this for was only after Ayesha. He was consumed by revenge, and his flames of vengeance 🔥 burned Ayesha completely.
But Ayesha’s patience and resilience 🌿 eventually bear fruit. How? When? Where? To find out, read this gripping novel! 📖✨