Download link
👇
JOGAN MEI APNY PIYA KI BY AMREEN RIAZ
سوائے افسوس کے کچھ نہیں کرسکتی ذوشاف جی۔یہ ہمارے بھیا ہیں ہم جانتے ہیں ان کو سوائے پاپا کے کوئی نہیں مناسکتا اور وہ ان سے کبھی کچھ منواتے نہیں سوائے کشف بھابھی سے منگنی کے۔”اس کے بولنے پر وہ دو پل جو چپ ہوگئی پھر باہر نظر دوڑائی جہاں وہ ابھی بھی کال پہ بزی تھا۔وہ کچھ سوچتے ہوئے باہر چل دی۔
“ذوشی کہاں جارہی ہو۔چائے بنادی ہے تمہارے لیے۔”کشف نے پوچھا۔
“تمہارے فیانسی کے پاس۔”وہ مسکرا کر بولتی ان تینوں کو چونکنے پہ مجبور کرگئی۔وہ چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے ضوریز حسن کی جانب بڑھ رہی تھی۔ضوریز جوکسی سے فون کال پہ مصروف تھا اپنے پیچھے کسی کی موجودگی کے احساس سے مڑا تھا اور ذوشاف حیدر کو اپنے روبرو پاکر وہ بھی دو پل کو چپ سا ہوگیا۔اس کی نظروں کی تپش سے وہ اپنے آنے کی وجہ ہی بھول گئی تھی اور چہرہ جھکائے مسلسل ہاتھ مسلنے میں مصروف تھی۔اس کو گہری نگاہوں سے دیکھتا رخ موڑ کر ونڈو کے پار ان تینوں کو دیکھتے ہی سارا معاملہ سمجھ گیا تھا۔وہ گہرا سانس بھرتے اس کے قریب سے گزرتا آگے بڑھ گیا تو ذوشاف نے کب کا رکا سانس بحال کیا۔
“یہ تم لوگوں کی سفارش کی عادت کب ختم ہوگی۔جاؤ اب پر جلدی واپس آنا اور آئندہ سے ایسا کبھی سوچنا بھی مت۔”
وہ ان کو کہتا ان کے حیران اور ذوشاف کے الجھن آمیز تاثرات سے نظریں چڑاتا اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا۔
“ارے واہ ذوشاف جی آپ نے تو کمال کردیا۔جو کام بھابھی نہ کرسکی وہ آپ نے کب کردیا۔بہت شکریہ۔”دونوں خوشی سے چہکتے باہر کو بھاگے تو ذوشاف ناجانے کیوں کشف سے نظریں چرانے لگی۔