Daman E Dil By Ambreen Wali.

Novel Lines

یہ ڈرامے بازی بند کرو مجھ پہ ان آنسوؤں کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔اسی لیے انہیں نہ بہاؤ تو بہتر ہوگا۔اٹھو یہاں سے اور کمرے میں چلو۔”اس کے حکم پہ ماہی نے غصے سے اسے دیکھا۔
رَ”رات آپ نے ہی مجھے اس کمرے سے نکالا تھا۔میں اس کمرے میں اب دوبارہ قدم نہیں رکھوں گی۔مجھے اپنے گھر جانا ہے اور بس۔”وہ ضدی مگر فیصلہ کن لہجے میں بولی۔
“میں نے تم سے تمہاری مرضی نہیں پوچھی چپ چاپ اندر چلو ورنہ۔”وہ غراتے ہوئے بولا۔
“ورنہ کیا۔۔کیا کریں گے آپ۔۔مجھے ماریں گے۔؟”وہ چلا کر بولی۔شاہ دل نے گھبرا کر اس کے منہ پہ ہاتھ رکھا اور اسے زبردستی گھسیٹتے ہوئے اندر لے آیا۔ماہی پوری طاقت لگا کر بھی اپنا آپ نہ چھڑواسکی۔کمرے میں آکر اس نے اسے خود سے دور کیا اور دروازہ لاک کردیا۔
“کیوں کررہے ہیں میرے ساتھ یہ سب۔؟”وہ روتے ہوئے بولی۔
“کیونکہ تم اسی لائق ہو۔تمہارے ساتھ یہی سب ہونا چاہیے۔وہ بولا۔
اگر اتنی ہی نفرت تھی مجھ سے تو کیوں مجھ سے شادی کی۔”؟دماغ میں کلبلاتا سوال لبوں پہ آگیا۔
“اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تم شاہ نواز کی بیٹی ہو تو میں تم پہ تھوکتا بھی نہیں کجا کہ تم سے شادی کرنا۔جتنی ہی نفرت مجھے شاہ نواز سے ہے اتنی ہی تم سے ہے۔سنا تم نے۔۔اور ایک بات اپنے دماغ میں بٹھالو۔میرے اور اپنے اس تعلق کو صرف اپنی ذات تک محدود رکھنا اور اگر کسی کو بھنک بھی پڑگئی تو بہت برا ہوجائے گا۔مجھےنہیں معلوم تھا کہ تم اس گھٹیا شخص کے رشتے دار ہو اگر ذرا بھی خبر ہوتی تو میں اپنی مہر کا ہاتھ اس سیماب کے ہاتھ میں کبھی نہ دیتا مگر اب دیر ہوچکی ہے۔”وہ سخت افسوس میں مبتلا تھا۔ماہی چپ چاپ اسے سنتی رہی۔
“مہر کا گھر بسا رہے اس میں بھلائی ہے۔اگر تم نے منہ کھولا تو یاد رکھو تمہارے پورے خاندان کو برباد کر دوں گا میں۔”اس کے لہجے میں کچھ تو ایسا تھا کہ اس کی ریڑھ کی ہڈی میں سنسناہٹ دوڑ گئی۔

Download PDF Link Below…

Daman E Dil By Ambreen Wali

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Author: Admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *