Meharban Hoa By Ambreen Wali.

Novel Lines

تم یہ بات کیوں نہیں سمجھ رہے کہ میں مرگی کی مریضہ ہوں۔میں تمہیں ایک صحت مند نسل نہیں دے سکتی۔یو چار پانچ سال کے بچے جیسے ضد کرتے تمہیں شرم نہیں آتی۔”
منتہا اس سے بھی زیادہ غصے سے بولی۔
“کروں گا ایسی حرکتیں کیا کر لو گی۔” وہ ڈھٹائی سے بولا۔
“تم کچھ زیادہ فری ہونے لگے ہو جاؤ جا کر نہاؤ۔”وہ بول کر باہر جانے لگی۔
“نہیں جانا نہیں نہاؤں گا اور جہاں تک فری ہونے کی بات ہے تو اس میں دن بدن اضافہ ہی ہوگا آفٹر ال تم میری بیوی بننے والی ہو۔”اس کی ڈھٹائی پر منتہا کو حیرت ہو رہی تھی ساتھ ہی ساتھ اس کی یہ شوخیاں بھی ناقابل ہضم تھی اس کے لیے۔
“تم اپنی بکواس بند رکھو کیوں اپنی زندگی برباد کرنے پر تلے ہو ایک مریضہ سے شادی کرکے۔”وہ ایک دم تپ گئی۔
“یہ بکواس نہیں دن میں جتنی بار میرا تمہارا سامنا ہوگا میں یہی بات کروں گا تم سے۔”وہ باز نہ آنے کا ارادہ کر چکا تھا۔
“باز نہیں آؤ گے تو اپنے دانت تڑواؤ گے۔”منتہا بپھر کر بولی۔
“کھڑ ہوں تمہارے سامنے توڑو دانت۔”منتہا نے اسے خون خوار نظروں سے دیکھا۔
“تمہیں میرے حوالے سے اتنی خوش فہمیاں کیوں ہیں تمہیں کیا لگتا ہے تم ڈھٹائی کی ساری حدیں پار کرتے جاؤ گے اور میں جواب میں خالی خولی دھمکیاں ہی دوں گی میں جو کہتی ہوں میں وہ کرنے کی ہمت بھی رکھتی ہوں بڑی جوانی میں نقلی دانت لگوانے پڑ جائیں گے تمہیں اس لیے حد میں رہو۔”اس نے انگلی اٹھا کر وارننگ دی عبدالباری نے اس کی انگلی پکڑ لی۔
“میں اب حد میں نہیں رہوں گا منتہا میں تم سے شادی کر کے رہوں گا۔” وہ اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولا۔ منتہا نے انگلی چھڑوانے کی کوشش کی لیکن ناکام ہو گئی۔

Download PDF Link Below…

Meharban Hoa By Ambreen Wali

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Author: Admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *