ربیط مجھے بھی بالکل اسی طرح قبول کر لیں جیسے اس ناجائز بچے کو تسلیم کر لیا ہے۔جب اس بچے کو اپنا نام دینے کو تیار ہو تو مجھے بھی اپنی بیوی قبول کرلو۔”
“جاؤ اپنے کمرے میں۔” وہ چلا اٹھا۔
“میں جانتی ہوں کہ بد کردار عورت کا شوہر اس کی انگلی کو ساری عمر ہی زنجیر سے آزاس نہیں کرتا مگر آپ تو جانتے ہیں میں بدکردار نہیں ہوں۔”وہ اس کے سامنے ان کھڑی ہوئی۔
“آپ جانتے ہیں یہ آپ کا بچہ ہے۔آپ جو کر رہے ہیں وہ کل آپ کے لیے گلے کا پھندہ بن جائے گا ربیط۔ میرے سے بدلہ لینے کے لیے اس حد تک مت گریے۔ بیٹا ہوا تو گمنامی کے جنگل میں کئی کھو جائے گا اور اگر خدا نے بیٹی دی تو اس کے لیے یہ لفظ ناجائز گالی بن جائے گا۔ سہ پائیں گے آپ۔”وہ اسے دیکھتا رہ گیا۔
“یہ چائے پی لیں اس کے جواب نہ دینے پر وہ چائے کا کپ بیڈ سائیڈ ٹیبل پر رکھتے ہوئے بولی تو وہ غصے سے اسے ہلکا سا دھکا دے کر باہر جانے لگا وہ لڑکھڑا کے ٹیبل سے جا ٹکرائی۔
میز کا کونا بری طرح اس کے پیٹ میں لگا تو اس کی چیخیں نکل گئیں۔
وہ گھبرا کے اس کی طرف مڑا ہوا پیٹ پر ہاتھ رکھے بری طرح تڑپ رہی تھی۔
“لالئی لالئی۔” اس کی بے قراری پہ تائی امی اور مر جانہ اس کی چیخوں پہ دوڑی چلی ائی اور اسی حالت دیکھ ہاتھ پاؤں پھول گئے۔
“ربیط کیا ہوا ہے اسے۔” انہوں نے گھبرا کے بیٹے کی طرف دیکھا۔
“اماں دھکا لگ گیا تھا۔”وہ سر جھکا کے بولا تو مرجانہ نے شکوہ بھری نگاہوں سے بھائی کو دیکھا۔
“اسے ہاسپٹل پہنچاؤ مجھے لگتا ہے خدا ہمیں اس عذاب سے نکالنے والا ہے۔”ربیط کے دل پر ہاتھ پڑا۔اس کی اپنی اولاد کو اسکی ماں عذاب بول رہی تھی۔تو یہ افواء بھی تو اسی نے اڑائی تھی کہ یہ بچہ ناجائز ہے۔
Download link
👇
Leave a Reply