لڑکی میں دیکھ رہی ہوں کہ تم اپنے شوہرکے کھانے پینے کپڑوں کسی بھی ضرورت کا خیال نہیں رکھتی اس لیے تو تمہیں نہیں لے کر آئی تھی کہ تم مہرانیوں کی طرح بیٹھی شان سے رہو۔”
وہ بڑے جلے دل سے کہہ رہی تھی جبکہ وہ بڑے مطمئن سے انداز میں بولی تھی۔
“اپنی پوتیوں کے لیے ہی تو لائی تھی نا آپ مجھے۔وہ ذمہ داری میں بہت اچھی طرح نبھا رہی ہوں اور کیا چاہیے آپ کو۔”
“دیکھا کیسے جواب دے رہی ہے مجھے۔”وہ تو ہتے سے اکھڑ گئی تھیں۔
“اس کی بہن تو اس جیسی نہیں تھی وہ تو بہت نرم مزاج ملنسار تھی مجھے کیا خبر تھی یہ آفت ہے پوری کی پوری۔میری توبہ جو اس بلا کو بیاہ لے ائی۔”
“ہاں اسی نیک پروین کی چاہ میں ہی تو ہمارے گھر ائی تھی آپ
جیسے میری بہن کو مارا ویسے مجھے بھی مار دیں تاکہ دوسروں پر بھی اس طرح کے ظلم کے پہاڑ توڑ کر دوسری سے بھی دنیا پاک کر دیں۔”
اس کے اس قدر سچائی پر مبنی بات پر وہ پہلو بدل کر بولی۔
“تو کیا میں نے مارا تھا اسے مجھے کیوں کوش رہی ہو کیا کمی تھی اسے یہاں۔”الفت بھڑکتی اپنے حواس کے خطا کیے جا رہی تھی۔
“ہر چیز کی کمی تھی محبت کی دوستی کی رشتوں کی دولت کی اس کے لیے تو ہر چیز ناپید تھی۔”وہ حقیقت دکھانے پر ائی تو بولتی چلی گئی۔
“آپ سب ٹی وی دیکھنے دیں گے مجھے۔” قدر جھنجلائے انداز میں ان کو روک کر وہ چلایا تھا اس کے جاتے ہی ماں اس کے قریب بیٹھ کر بولی۔
“بہت دھوکہ کھایا میں نے میں تو سمجھی تھی کہ یہ بھی بہن کی طرح سعادت مند ہو گئی مگر یہ تو پوری پٹاخہ ہے۔” وہ بنا کچھ بولے نگاہیں ٹی وی پر سکرین ہر جمائے کہی اور تھا۔
Download link
Leave a Reply