Phir Koi Zakham Gulab Kar By Nabila Abar Raja.

Novel Lines

بندہ سلام عرض کرتا ہے اور خوش آمدید کہتا ہے آپ کو۔” اسکا رویہ بہت اپنائیت لئے ہوئے تھا۔
“لائیے میں بھی کچھ ہیلپ کر دوں آپ بہت تھک گئی ہوں گی۔”
لہجے میں محسوس کی جائے شرارت لئے وہ اس کی بڑھنے لگا تب اس نے تڑپ کر سامنے ڈریسنگ ٹیبل کے ساتھ پڑی چیئر سے وہ کاغذ میں لگی چیز اٹھائی، اب اس نے اس پر سے کاغذاتار دیا تھا، کل سے وہ اس کی حفاظت کر رہی تھی، جس کام کے لئے اس نے یہاں تک لائی تھی اب اس کے استعمال کا وقت آگیا۔ اس کی طرف بڑھتا گیا ، تب اس کے چھری چھینے سے پہلے ہی حریم نے اپنی اپنی کلائی پہ چھری سے در پے جنونیوں کی طرف مارنی شروع کردی۔وہ ایک جست میں اس تِک پہنچا اور چھری چھینی چاہی، حریم میں بلا کی طاقت بھریہوئی تھی اس وقت اسے درد اور تکلیف کا احساس نہیں ہو رہا تھا، سلیمان نے اس کے دونوں ہاتھ پکڑ کر اسے مکمل طور پر بے بس کرنا چایا، اسی کش مکش میں چھری اسکے ہاتھ پہ زور سے لگی اور حریم کی گرفت سے چھوٹ گئی۔
“رکو وہیں پہ میرے قریب نہ آنا ورنہ میں برا حشر کروں کی خود بھی مر جاؤں گی اور تمہیں بھی زندہ نہیں چھوڑوں گی۔”
وہ بھری ہوئی شیرنی لگ رہی گئی، سلیمان نے اس صورت حال کا خواب میں بھی تصور نہیں کیا تھا، اسے تو کچھ سمجھ ہی نہیں آرہی تھی۔
“اوہو کیا کر رہی ہو پھینک دو اس کو کہیں تمہیں نقصان نہ پہنچ جائے۔”
وہ اسکی وارنگ کو کسی خاطر میں نہیں لایا اور چھری لینے کے لئے

Download link

PHIR KOI ZAKHAM GULAB KAR BY NABILA ABAR RAJA

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Author: Admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *