وہ جاہل اجڈ گوار عام شکل و صورت والا عبدالرافع ہی میرے لیے رہ گیا ہے۔”اپنی ہی کہی گئی بات یاد کرتے اس نے آنکھوں کو سختی سے میچا تھا۔راہداری سے گزرتے اس کی سماعتوں میں کسی کی آوازیں سنائی دی۔
“امن عبدالرافع سے شادی کے لیے رضامند ہو گئی ہے شاید اس لیے کہ اب اپنا عبدالرافع ڈاکٹر جو بن گیا ہے وہ جاہل اجڈ گنوار عام شکل و صورت والا عبدالرافع۔۔۔۔”بھابھی کے تبصرے پر ثانیہ نے چپ سادھ لی کہ وہ بہرحال غلط نہیں کہہ رہی تھی۔کچھ سوچ کر امن نے عبدالرافع کمرے کی راہ لی۔دروازہ کھولتے ہی عبدالرافع امن کی یہاں موجودگی پہ بھونچکا رہ گیا۔
“سوری اس وقت پریشان کرنے پر معذرت چاہتی ہوں مگر مجھے بہت ضروری بات کرنا تھی آپ سے۔” اس کی حیرت سے کھلی آنکھوں میں لمحہ بھر کو جھانک کر اس نے وضاحت پیش کی۔
“آپ کو جو ابھی بات کرنی ہے کل کیجئے گا۔”اس کا خشک لہجہ کسی قسم کی رعایت یا گنجائش نہیں رکھتا تھا۔توہین کے احساس نے امن کی پیشانی سلگا دی۔
“یہ بات میں آپ سے تنہائی میں کرنا چاہتی ہوں پلیز عبدالرافع میرے دل پر بہت بوجھ ہے۔” بے بسی اور لاچاری کے حساب سے ناچار وہ سسک اٹھی۔
“عبدالرافع مجھے معذرت کرنا ہے تم سے مگر ایک اعتراف بھی کروں گی مجھے محبت ہو گئی ہے تم سے میری واپسی کا سبب صرف تمہاری یہ محبت ہے۔مجھے معاف کر دو۔عبدالرافع اور پلیز مجھے قبول کر لو میں تمہارے بغیر مر جاؤں گی۔”عبدالرافع کو صحیح معنوں میں سکتا ہو گیا تھا۔
” کیا میں تمہارے لیے ایک کھلونے کی حیثیت رکھتا ہوں جس سے جب تمہارا جی جہاں کھیلا اور جب جی جہاں توڑ دیا مگر اب نہ وہ وقت ہے اور نہ عبدالرافع وہ ہے۔آپ نے سوچا بھی کیسے کہ آپ چاہیں گے تو میں خود کو ایک بار پھر آپ کے سامنے پیش کر دوں گا۔اور ہاں آئندہ رات کے وقت تو کیا دن میں میرے کمرے میں مت آئیے گا۔بہرحال مجھے اپنی ناموس کا بہت خیال ہے۔” وہ اس قدر کڑے لہجے میں استفسار کر رہا تھا کہ امن حواس باختہ ہو کر اسے ٹکر ٹکر تکنے لگی۔
Download link
Leave a Reply