ہاتھ چھوڑیں میرا۔”وہ نروٹھے پن سے بولی“قسم سے غصہ کرتی ہوئی بلکل بیوی لگ رہی ہو۔”
میں آپکی بیوی نہیں ہوں۔اب کے سرخ پڑتے چہرے سمیت اسے ٹوکنا پڑا۔
“نہیں ہو تو ہوجاؤ گی۔”
“اور اگر میں انکار کردوں تو۔”کائنات نے شرارت سے اس کی طرف دیکھا۔
“پہلی بات تو یہ کہ تمہاری ہاں یا ناں سے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔کیونکہ میں نے سوچ لیا ہے کہ میری بیوی تم ہی بنو گی۔لیکن پھر بھی میں تمہیں اپنے بارے میں کچھ بتانا چاہتا ہوں۔”اس کے انداز پہ کائنات کی دھڑکن مدھم ہوئی۔پتہ نہیں اب کیا انکشاف ہوجانے جارہا تھا۔
“مجھے غصہ بہت آتا ہے۔”مصطفی کی بات پہ اس کی ہنسی چھوٹ گئی جس پہ اسے گھوری سے نوازا گیا۔
“ہنس کیوں رہی ہو۔”
“آپ یہ بات ایسے بتارہے ہیں جیسے مجھے پتہ ہی نہیں۔آپ نہ بھی بتاتے تو بھی مجھے پتہ تھا۔”وہ شرارت سے مسکرارہی تھی۔
ایک بات پوچھوں۔اچانک وہ سنجیدہ ہوگئی۔
“آپ مجھ پہ بھی غصہ کریں گے۔”اس کی بات پہ وہ بےساختہ مسکرایا۔
“تمہیں لگتا ہے کہ میں تم پہ غصہ کرسکتا ہوں۔”اس کے پوچھنے پہ اس نے یقین سے نفی میں سر ہلایا۔
“لیکن پھر بھی آپ کسی کی بات پہ بھی غصہ نہ کیا کریں کیونکہ جب آپکو غصہ آتا ہے تو مجھے آپ سے خوف محسوس ہوتا ہے”۔اس کے چہرے پہ چھائی سراسیمگی دیکھتے مصطفی نے گہرا سانس بھرا۔
“تمہارے لیے کوشش ضرور کروں گا لیکن ایک بات ضرور بتادوں کہ اگر تم میرا کہنا نہیں مانو گی تو ڈانٹ ضرور پڑے گی۔”اس کے وارن کرنے والے انداز پہ وہ کھلکھلا کر ہنس دی۔
“ڈانٹ چلے گی۔”وہ شرارتی انداز میں بولی تو ایک پل کیلیے وہ اس کے چہرے پہ پھیلے رنگوں کو دیکھ مبہوت رہ گیا۔
Download link
Leave a Reply