
دیکھو اریج اب تم بہت چھوٹی ہو اور مجھ سے پورے آٹھ سال چھوٹی ہو۔یہ فرق ہمیشہ سامنے رکھا کرو۔واضح رہے کہ تمہاری سوچیں تمہاری فیلنگز مجھے کچھ غلط کرنے پہ مجبور کرسکتی ہیں۔”لگتا تھا کہ آج وہ صاف صاف اور واضح بات کرنے کے موڈ میں تھا۔
“آپ میرے ایموشنز اور میری فیلنگز کی توہین کررہے ہیں طلحہ صاحب یو آڑ انسلٹنگ می۔”وہ بمشکل کہ سکی۔
“واٹ نان سینس۔طلحہ کے ساتھ بھائی لگایا کرو۔تم مجھ سے کل بھی چھوٹی تھی اور آج بھی چھوٹی ہی رہو گی۔ان سب بکواس سے کچھ نہیں ہونے والا۔اوکے ناؤ گیٹ اپ۔اٹھو اور میرے ساتھ چلو سب تمہارا ویٹ کررہے ہیں۔”
“نہیں مجھے آپ کے گھر نہیں جانا۔نہیں جانا وہاں جہاں آپ۔۔۔”
“شٹ اپ اریج کیا ہوگیا ہے تمہیں۔تم کیوں ہمارے رشتے پہ دھبہ لگانے چلی ہو۔تم کل جتنی عزیز تھی آج بھی اتنی ہی عزیز ہو مگر وہ رشتہ قطعاً نہیں یاد رکھنا۔”وہ مشتعل ہوکر اس کے سامنے کھڑے تھے۔
“کیوں۔کیوں آپ مجھ سے وہ رشتہ نہیں بناسکتے۔کیا وجہ ہے طلحہ آپ مجھے بتائیے کیوں میں آپ کی بیوی نہیں بن سکتی۔مجھے آپ کی بیوی بننا ہے۔ہاں آپ سے شادی کرنا چاہتی ہوں میں۔دین وائے یو کانٹ انڈرسٹینڈ۔”طلحہ کا ہاتھ بےاختیار ہی اٹھا تھا اور وہ تھپڑ اس قدر ذور کا تھا کہ اریج اپنا توازن برقرار نہ رکھ سکی اور صوفے پہ جاگری۔
وہ انگلی اٹھا کر اسے تنبیہہ کرتے ہوئے چلے گئے اور وہ بےطرح سے رودی۔وہ آہستہ آہستہ اس سے دور جارہے تھے۔اسے روتا چھوڑ کر مگر وہ کچھ بھی نہ کرسکی۔کچھ بھی تو نہ کہ سکی تھی۔
Download link