
Novel Lines
مجھ سے چھپ کیوں رہی ہو اتنے دنوں سے۔میرے کمرے میں سوکر کوئی گناہ تو نہیں کیا تم نے۔” اس نے بنا کسی لگی لپٹی کے پوچھا۔اس نے کوئی جواب نہ دیا۔جواب تھا ہی نہیں۔
“کیا یار یہ تو کوئی بات نہ ہوئی پتہ ہے پچھلے کچھ دنوں سے کتنا اداس تھا میں اتنا دل کر رہا تھا تمہیں دیکھنے کو مگر تم تو یوں چھپ گئی جیسے مایون ہی بیٹھ گئی ہو۔” وہ شرارت سے بولا۔ فاطمہ کی انکھیں ڈوب ڈوبا گئیں اس کی توقع کے عین مطابق وہ مذاق اڑا رہا تھا۔
“میں تو تلاش گمشدہ کا اشتہار دینے والا تھا کہ بھائی ایک لڑکی جس کی عمر اکیس سال ہے کچھ دنوں سے لاپتا ہے دماغی توازن ٹھیک نہیں۔دل اس کے پاس ہے نہیں۔وہ میرے پاس ہے۔ باقی ایک ٹھیک ٹھاک لڑکی ہے جس کو ملے مجھے۔”باقی بات اس کے منہ میں ہی تھی کہ اس نے جھٹکے سے سر اوپر اٹھا لیا۔وہ چپ ہو گیا انسوؤں سے اس کا چہرہ تر تھا۔
“آپ کو کوئی حق نہیں میرا مذاق اڑانے کا۔آپ جو بھی سمجھے ہیں غلط سمجھے ہیں میں کسی اور کام کے لیے گئی تھی آپ کے کمرے میں اور۔۔اور آپ کی تصویر بھی میں نے ویسے ہی اٹھائی تھی۔”
وہ رو رہی تھی شرمندگی سے اس کا چہرہ سرخ ہو رہا تھا۔ وہ جو اس کی بھیگی انکھیں دیکھ کر ایک لمحے کو گڑبڑا گیا تھا۔اب مسکرا رہا تھا۔دائیں گال میں پڑتا گڑھا۔وہ ڈوبنے لگا۔
“دیکھو ذرا کتنا پیارا کپل ہے ہمارا۔”اس نے مسکراتے ہوئے کہا فاطمہ نے نگاہ اٹھا کر ائینہ دیکھا۔
“میں کوئی مذاق نہیں اڑارہا خوش ہو رہا ہوں کہ میری پیاری سی منکوحہ مجھے چاہتی ہے۔پہلے مجھے لگتا ہے تم مجھ میں انوالو نہیں ہو۔صرف میں ہی ایک پاگل مگر اس دن تمہیں وہاں دیکھا تو ہر خدشہ دور ہو گیا اور یقین بھی ہو گیا کہ ہم دونوں ہی ایک دوسرے کے بغیر نہیں رہ سکتے۔وہ تھوڑا سا جھک کر اس کے کانوں میں رس گھول رہا تھا۔
“وہ رائمہ۔” اس کے منہ سے بے اختیار نکلا اور شہریار بےساختہ ہنس پڑا۔
“وہ دوست ہے تم بیوی ہو۔جان ہو۔”اس نے اس کے شانے پر ہاتھ پھیلا کر اسے ساتھ لگایا۔