Hisab E Dil Rehnay Do By Nabila Aziz

Novel Lines

میں تمہاری شکل بھی نہیں دیکھنا چاہتی”۔وہ مرے مرے قدموں سے گھر میں داخل ہوئی تھی لیکن امی نے دو ہتڑ مارتے ہوئے اسے صحن سے پیچھے دھکیل دیا تھا۔
“امی۔”اروی کی آواز کسی کنویں سے آتی ہوئی سنائی دی تھی۔
مرگئی تمہاری امی۔قتل کردیا تم نے ہم سب کا۔زندہ درگور کردیا ہمیں۔کہی منہ دکھانے کے لائق نہیں چھوڑا ہم کو۔آج جگہ جگہ ہمارے گھر کی باتیں ہورہی ہیں۔خاک ڈالی ہے تم نے مرے ہوئے باپ کی عزت اور نام پر۔امی کا ایک ایک لفظ ذہر میں بجھا ہوا تھا۔
“امی پلیز۔پہلے ایک بار میری بات تو سن لیں۔پہلے ایک بار مجھ سے کچھ پوچھ لیں۔”اس نے بھرائی ہوئی آواز میں کہا تھا۔
“تم سے کیا پوچھوں۔یہی کہ تو اتنا عرصہ اس شخص کے ساتھ رنگ رلیاں مناتی رہی ہے۔ہمیں دھوکا دیتی رہی ہے۔اپنی حرام کی کمائی ہماری رگوں میں اتارتی رہی ہے۔ایک شادی شدہ مرد کی۔۔۔”
“پلیز امی پلیز اللہ کیلیے ایسا کچھ مت کہیں۔پہلے میری بات تو سن لیں۔پلیز امی۔ایسا کچھ نہیں ہے جو آپ سمجھ رہی ہیں۔”
“اچھا۔اچھا۔۔ابھی بھی ہم ہی سمجھ رہے ہیں۔گویا ہمارا ہی قصور ہے۔واہ کیسی دیدہ دلیری ہے میڈیم کی۔”ثمینہ بھابھی لپک کر میدان میں آئی تھی۔
“بھابھی پلیز میرا کسی کے ساتھ کوئی ناجائز تعلق نہیں ہے۔ہمارا نکاح ہوا تھا۔ہم نے شادی کی تھی اروی کے صفائی دینے پہ ثمینہ بھابھی تمسخرانہ انداز میں قہقہہ لگا کر ہنسی تھی۔
“یعنی چوری چوری نکاح بھی کرلیا اور ہمیں بتایا بھی نہیں۔لگتا ہے بڑی جلدی تھی تمہیں شادی کی۔”انہوں نے مزید طنز کے تیر چھوڑے تھے۔۔۔۔۔

Download link

HISAB E DIL REHNAY DO BY MARIAM AZIZ

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Author: Admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *