
Novel Description
ناول کا نام: محبت میں ہار کے
اشاعت: کرن ڈائجسٹ، جون 2023
مصنفہ: حرا خان
صفحات: 52
تھیم: 💍 کنٹریکٹ میرج پر مبنی خوبصورت کہانی 💖
🌹 کہانی کی مرکزی کردار بارزہ علی ہے، جس کے والدین ایک حادثے میں جاں بحق ہو چکے ہوتے ہیں 😢۔ اس کی ایک جڑواں بہن بھی ہوتی ہے، جن دونوں کی پرورش ایک فلاحی ادارے میں ہو رہی ہوتی ہے 🏠۔ وقت کے ساتھ اس کی بہن کو ایک امیر فیملی گود لے لیتی ہے 👨👩👧، جبکہ بارزہ اکیلی رہ جاتی ہے۔
🎬 برازہ کا تعلق شوبز سے ہوتا ہے، جہاں وہ چھوٹے موٹے کردار ادا کر کے اپنا گزارا کرتی ہے 💫۔
دوسری جانب، ہیرو اداوہ حرّیری کی منگنی بارزہ کی جڑواں بہن سے طے ہوتی ہے 💍، مگر وہ لڑکی ہیرو کو ناپسند کرتی ہے اور شادی سے کچھ دن پہلے گھر چھوڑ کر چلی جاتی ہے 🏃♀️💔۔
😮 صورت ملتی ہونے کی وجہ سے، ہیرو برازہ سے کنٹریکٹ میرج کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تاکہ اپنی فیملی کو بدنامی سے بچا سکے 💼🤝۔
پھر قسمت کی چالیں، دلوں کے بدلتے رنگ، اور ایک انجان تعلق محبت میں ڈھلنے لگتا ہے… ❤️✨
خوشگوار اختتام کے ساتھ ضرور پڑھیے 🥰
Download PDF Link Below….
Mohabbat Mei Haar Kay By Hira Khan
Novel Lines
برازہ علی یہ ڈیل ہم دونوں کے لیے ون ون سچویشن ہے اپ کو اس ڈیل کو کرنے سے پچاس کروڑ ملیں گے بدلے میں آپ کو صرف چند ماہ کے لیے میرے ساتھ چلنا ہوگا میرے نکاح میں آنا ہوگا ہو سکتا ہے چند دنوں میں ہی اپ کی ضرورت ختم ہو جائے۔”
“اور آپ کو ایک ایسی خوش فہمی ہوئی کہ میں آپ کی ڈیل قبول کر لوں گی۔” جو اس کے مقابل بیٹھی بہت خاموشی سے بنا کوئی تاثر دیے سے سن رہی تھی اس بار ایک ابرو اٹھا کر اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے سوال کر رہی تھی۔
“میں آپ کو تو نہیں جانتا لیکن پیسے کو جانتا ہوں جس سے ہر چیز خریدی جا سکتی ہے۔”ایک معنی خیز مسکراہٹ لبوں پر ۔۔ کافی کے مگ سے پہلا سپ لیا تھا۔
“دیٹس گریٹ اوکے بس اتنا بتا دیں کب سے سٹارٹ کرنا ہے۔”وہ نگاہیں پھیرتے اپنی جگہ سے اٹھ کھڑی ہوئی تھی۔
“کل شام کی فلائٹ ہے۔”وہ بھی اس کی تقلید میں اٹھ کھڑا ہوا۔
“تو آپ کو یقین تھا میں اتنی جلدی مان جاؤں گی۔”اگلے دن وہ ایئرپورٹ پہ موجود تھے۔
“مجھے نہیں لگتا اب کسی سوال کی گنجائش رہ گئی ہے۔” اس کا انداز بہت خشک تھا۔
“تم۔ او سوری تم نہیں آپ۔ اب تو آپ مجازی خدا ہیں میرے۔ عزت تو دینی پڑے گی ہے نا۔”سنجیدگی سے کہتے اس نے اچانک ہی ٹون بدلی تھی۔
“یہ صرف کاغزی رشتہ ہے۔اس کی میرے نزدیک کوئی حیثیت نہیں ہے نکاح کیا کا ہوا ہے اور تم برازہ علی ہو۔” اس کا انداز وہی تھا سرد و سفاک۔
“اداوی ہریری ہر چیز ڈرامہ ہو سکتی ہے مگر یہ نکاح نہیں۔” وہ اٹھی تھی اور اس کے مقابل آکھڑی ہوئی تھی۔جب وہ بولی تو اس کے لہجے میں کچھ تو ایسا تھا کہ اداوی نے اسے چونک کر دیکھا تھا لیکن وہ باہر رکی نہیں تھی مضبوط قدم اٹھاتی ہے وہاں سے جا چکی تھی۔