Novel Lines
کتنی بے شرم ہوحوریہ شاہ تم۔ شوہر کے ہوتے ہوئے غیر مرد کے ساتھ ہوٹلنگ کرنا کیا تمہیں زیب دیتا ہے۔مجھ سے بدلہ لینے کی کیا ترکیب سوچی ہے تم نے۔”
“شٹ اپ زبان سنبھال کر بات کرو۔”
“یو شٹ اپ۔” اس کے قریب آ کر وہ دھاڑا۔
“تم کم از کم میری انکھوں میں دھول نہیں جھونک سکتی۔میں سلمان شاہ نہیں ہوں سمجھی۔”حوریہ دانت پیس کر رہ گئی۔
“تم یہاں سو گے؟۔”
“آف کورس یہ میرا بیڈ روم ہے۔”
“تو پھر میں کہاں سے سوؤں گی۔”
“میرا خیال ہے تمہارے اور میرے درمیان جو رشتہ ہے اس کے بعد کسی وضاحت کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔”
“واٹ ڈو یو مین۔”
“اتنی بھولی نہیں ہو تم حوریہ شاہ۔” وہ اٹھ کر اس کے مقابل آکھڑ ہوا۔”تم بیوی ہو میری۔تم اتنی نادان تو نہیں ہو۔”
وہ اس کی طرف بڑھا تو حوریہ نے پھلوں کی ٹوکری میں سے چاقو اٹھا لیا۔
“وہی رک جاؤ اگر ایک قدم بھی اگے بڑھایا تو میں اپنے آپ کو ختم کر لوں گی۔”
“یہ کیا بے وقوفی ہے حوریہ۔”وہ غرایا۔
“تمہیں اپنے ہوس ہی پوری کرنی تھی تو۔”
“شٹ اپ تم مجھے اتنا گرا ہوا شخص سمجھتی ہو حوریہ شاہ۔ تمہارے جملہ حقوق میرے نام محفوظ ہیں۔چاہوں تو ابھی تمہارا یہ غرور خاک میں ملا کر رکھ دوں اور مجھے ایسا کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا سماج قانون اور نہ ہی شریعت۔”وہ دھاڑا۔
“اچھا اتنے ہی شریف ہو تو کیوں مجھے اغوا کیا۔”
“یہ مت سمجھنا کہ میں تمہاری حرکتوں سے بے خبر ہوں ایک آوارہ شخص کی خاطر تم اپنے خاندان کی عزت داؤ پر لگانے چلی تھی۔” زمائر نے دائیں ہاتھ سے اس کا چہرہ سختی سے تھام کر اپنے قریب کیا۔