Mujhy Ishq Hai BY Ayesha Noor Muhammad.

Novel Lines:


“تو کیا تم مجھے طلاق نہیں دو گے۔”کیا۔”ازبک کو کرنٹ لگا۔ اس کا ہاتھ ہوا میں ہی رہ گیا تھا۔
“تم۔تمہارا دماغ ٹھیک ہے۔”وہ ناگواری سے بولا۔
“تمہاری مما نے کہا تھا کہ تم نفسیاتی مریض ہو۔” وہ پریشانی سے بولی تو ازبک متحیر سا سے دیکھتا رہا۔
“تمہیں کیا ہوا ہے تم ایسے کیوں برتاؤ کر رہی ہو۔”وہ خود پریشان ہوا۔
“میں تم سے طلاق مانگ رہی ہوں اور تم کہہ رہے ہو اس لفظ کو درمیان سے نکال دوں پھر ہمارے بیچ کیا بچے گا۔”وہ تلخ ہو کر وہاں سے اٹھی اور بیڈ تک گئی پھر وہاں سے اس نے اسے ایک فائل لا کر دی تو وہ چونکا۔ وہ طلاق نامہ تھا۔
“میں نے شادی اپنی ماں کی خوشی کے لیے کی تھی۔میں عام لڑکی کی طرح نہیں ہوں میں واددی کے علاوہ اگر کوئی رشتہ نبھا سکتی ہوں تو وہ صرف میری ماں کا رشتہ ہے میں شادی شوہر سسرال ان سب کو نہیں نبھا سکتی۔”وہ جھنجھلائی۔
“نبھانا نہیں آرہا تو طلاق لوگی۔”فائل میز پر پٹخ کر وہ اس کے مقابل آکھڑا ہوا۔
“بالکل لوں گی اتنے لوگوں کو تکلیف دینے کا کیا فائدہ ہے ویسے بھی میں وادی کی سردار ہوں میرے پاس وقت ہی کہا ہے کہ میں نے ایک کھڑاک پالوں۔تمہارے پاپا تمہاری بہنیں تمہاری مما مجھے پسند نہیں کرتی۔”
“تمہارے نزدیک میرے خاندان کی نفرت کی اہمیت ہے میری محبت کی نہیں۔” وہ متعجب ہوا۔
“کون سی محبت۔”اس نے استہزائیہ انداز میں کہا۔
“یہاں آنے سے پہلے میں جس ازبک خان کو جانتی تھی وہ صرف مجھے ٹارچر کر رہا تھا وہ ایک نفسیاتی مریض تھا۔”وہ چڑ کر بولی۔

Download PDF Link Below….

Mujhy Ishq Hai BY Ayesha Noor Muhammad

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Author: Admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *