Yaaden By Nabila Aziz Complete Novel.

Novel Description:

📖 Novel: “Yadain” 📖
📰 Published in: Kiran Digest (January 2011)
Writer: Nabila Aziz

🏫 University + Forced Marriage Based Story 💍
A beautifully written family story with mature storytelling! Must-read! ❤️

👩 Heroine: Raina – a smart and independent girl who has recently moved back to Pakistan from abroad and joins university. 😍
👨 Hero: Hasan Ali – a charming flirt with a fun-loving personality, part of a group of six friends.

💔 Complications Begin!
Raina dislikes Hasan because of his reputation, but her best friend starts developing feelings for him—while Hasan continues flirting with her. 😏

🔥 Unexpected Turn!
After a serious incident, an argument breaks out between Hasan and Raina. In anger, Hasan threatens to take revenge! 😲 But what happens next? How does fate bring them together?

💖 A Journey of Emotions Leading to a Happy Ending! 🥰👩‍❤️‍💋‍👨🌹

Download PDF Link Below….

Yaaden By Nabila Aziz Complete Novel

Novel Lines

“تم نے مجھ سے شادی کیوں کی؟”رائنہ نے بےلچک انداز میں استسفار کیا تھا اس کی سوالیہ نظریں حسی کے چہرے پہ جمی تھی۔
“تم اچھی لگی ہو اس لیے۔”اس کا جواب سیدھا اور مختصر سا تھا۔نگاہوں میں دلچسپی تھی وہ اسے سرتاپا گہری نظروں سے دیکھ رہا تھا۔
“تمہیں تو پتا نہیں کون کون اچھا لگتا ہے۔”رائنہ کا لہجہ تلخ ہوگیا تھا۔
“یار یہ کون کون کا سوال ابھی رہنے دو۔کبھی فرصت سے جواب دوں گا۔ابھی تم اپنی اور میری بات کرو۔”وہ دو قدم بڑھا کر اس کے اور اپنے درمیان کا فاصلہ اور بھی کم کرچکا تھا۔
“اپنی بات؟اپنی بات یہ کروں کہ مجھے تم جیسے غلیظ انسان سے نفرت ہے۔تم ایک کریکٹر لیس۔۔”
“شٹ اپ۔جسٹ شٹ اپ رائنہ حسن۔زبان کھینچ لوں گا اگر تم نے آئندہ میرے لیے کریکٹرلیس کا لفظ استعمال کیا تو۔”اس نے یکدم غضب ناک انداز میں دھاڑتے ہوئے رائنہ کا چہرہ ایک ہاتھ میں دبوچ لیا تھا اتنی سختی سے کہ رائنہ کا جبرا کڑکڑا کے رہ گیا وہ آگ اگلتی آنکھوں سے اسے دیکھ رہا تھا۔
“میں کریکٹرلیس نہیں ہوں بدکردار نہیں ہوں میں کمزور نفس اور انا کا مارا انسان نہیں ہوں۔میں اگر ایسا ہوتا تو آج تم اتنی عزت اور غرور کے ساتھ میرے سامنے کھڑی نہ ہوتیں۔میں اپنی انسلٹ کے بدلے تمہیں کب کا تمہارے انجام تک پہنچا چکا ہوتا جس طرح تم نے بیچ چوراہے پہ میری توہین کی تھی بلکل اسی طرح اگر میں چاہتا تو تمہیں بیچ چوراہے پر رسوا اور بدنام کرسکتا تھا۔میں اپنی ہتک کے بدلے تمہاری عزت داؤ پہ لگا سکتا تھا۔میں تمہیں تمہاری نظروں میں گراسکتا تھا۔”حسی نے کاٹ دار لہجے میں بولتے ایک جھٹکے سے اس کا چہرہ چھوڑدیا تھا۔رائنہ کنگ سی اسے دیکھ رہی تھی

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Author: Admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *