Sitara E Zeesat By Misbah Awan.


“سر کی بچی آتی رہے کال۔یہ تم مجھے سر کیوں کہتی ہو۔جیسے کسی اجنبی سے بات کی جاتی ہے۔جب تم مجھے سر کہ کر مخاطب کرتی ہو تو مجھے لگتا ہے تم کہ رہی ہو حد ادب۔۔فری ہونے کی کوشش مت کرنا۔یہ جو تم مجھے سر سر کہہ کر چڑھاتی رہی ہو نا اس کیلیے میں تمہیں کبھی معاف نہیں کروں گا۔”تقی منہ بناتے ہوئے بولا۔ارسہ کا منہ پہلے تو حیرت سے کھلا۔پھر ہنسی آئی مگر ضبط کرتے ہوئے بولی۔
“جی اسی بات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے آپ نے مجھے کلاس سے باہر نکالا تھا نا۔اس کیلیے میں بھی کبھی آپکو معاف نہیں کروں گی۔”
“تمہیں ابھی بھی یاد ہے۔”تقی ہنسا۔
“مجھے ہمیشہ یاد رہے گا کیونکہ ایسا میرے ساتھ پہلی اور آخری مرتبہ ہوا ہے۔”
تقی کو یاد آیا کہ اس نے کیوں ارسہ کو کلاس میں آنے نہیں دیا تھا۔
“تم نے مجھے اگنور کیوں کیا تھا۔”تقی نے ابرو اچکایا۔
“میں نے اگنور نہیں کیا تھا۔میں سر سے بات کررہی تھی۔”
“جو بھی تھا لیکن تمہارے تاثرات بہت مزے کے تھے اس وقت۔”تقی کی آنکھوں میں شرارت ابھری۔
“کیا۔”ارسہ نے مصنوعی غصے سے گھورا۔
“تو پھر ٹھیک ہے میں اب کالج میں بھی سر نہیں کہوں گی۔”
“کیا واقعی۔”تقی نے آنکھیں پھیلائی۔
“جی بلکل۔اور اب مجھ پہ اس طرح رعب جمانے کی کوشش کی تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا۔”
ارسہ نے بیویوں والی دھنس جمائی۔۔



Download link
👇


SITARA E ZEESAT BY MISBAH AWAN

Novel Genre:
Hero Teacher Based
Forced Marriage
After Marriage
Romantic Novel
Happy Ending 👌❤️🥰💞

Novel Description:

This is an amazing story, one of my most favorites, based on the age difference and after marriage.👌👌

The hero, Taki, is the teacher of the heroine, Irsa. The heroine’s mother has passed away, and her father has remarried. Her stepmother and stepsister dislike her.

The step-sister falsely accuses the hero and heroine of something and tells her father, who reacts harshly and physically punishes both the hero and heroine.

Following this, the hero marries the heroine. After their marriage, the story turns into a beautiful romantic journey with a happy ending.

It’s an incredible novel, and I highly recommend you read it!

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Author: Admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *