Panah written By Nabila Aziz .

Novel Lines:

گونگی اور بہری کیوں ہوگئی ہو۔”اسے ایک بار پھر تاؤ آیا تو ذور سے اس کی کلائی پکڑ کر جھٹکے سے کھینچی اور وہ سلونے پتھر کی مورتی اس کے اوپر ہی آن گری کرتے ہی اس کی حس و حرکت بیدار ہوئی۔اس نے بوکھلا کر پیچھے ہٹنا چاہا تھا لیکن اس کی کمر جکڑی جاچکی تھی۔اس نے اس کا حصار توڑ کر نکلنا چاہا لیکن یہ بھول گئی کہ گرفت افگن افروز جیسے طاقت ور مرد کی ہے۔
“میں نے تم سے کہا تھا کہ ہر روز تاوان بھرو گی تم اور ابھی دن ہی کتنے ہوئے ہیں؟تم ابھی سے بھاگنے لگی ہو؟ابھی تو پوری زندگی پڑی ہے۔کیسے گزرے گی یہ زندگی؟”وہ اس کا ڈوپٹہ اس کے گلے سے نکال کر دور پھینک چکا تھا اور وہ اس بات اور اس کے انداز پہ بپھرگئی تھی۔
“میں ہر تاوان بھرنے کیلیے تیار ہوں بشرطیکہ آپ اپنے ہوش وحواس میں ہو۔میرے کسی ناکردہ گناہ کی سزا دینی ہے تو مجھ سے نظریں ملا کر دیں۔آنکھوں پہ نشے کی پٹی چڑھا کر نہیں۔”وہ بھی جواباً اسی کے لب و لہجے میں بولی تھی جس پر افگن افروز کا ہاتھ اٹھا اور پانچوں انگلیاں اس کے رخسار پہ ثبت ہوگئی۔
“اور میں نے تم سے یہ بھی کہا تھا کہ کبھی بیویوں والے زعم میں آکر مجھ سے بات مت کرنا۔بات کرنی ہے تو اپنی اوقات میں رہ کر مجھ سے بات کرنا۔ورنہ سارے زعم توڑ کر رکھ دوں گا۔”اس نے غرا کر اسے یاد دلایا۔اس کی آنکھوں سے آنسو نکل آئے تھے۔
“رونا مت۔نفرت ہے مجھے ان آنسوؤں سے۔”ہر بات پہ پابندی تھی۔وہ گھٹ گھٹ کر رونا چاہتی پھر بھی رو نہیں سکتی تھی۔
“جاؤ۔اپنا حلیہ درست کرکے آؤ۔”اس نے سختی سے کہتے ایکدم اسے بازوؤں کے تنگ گھیرے سے آذاد کردیا اور وہ تیزی سے اس کے سینے سے الگ ہوئی تھی جیسے کسی ناقابل برداشت اور اذیت ناک اسیری سے رہائی ملی ہو۔

Download Pdf link Below

👇

PANAH BY NABILA AZIZ

Forced Marriage

Age Difference Based

Rude Hero Based

Heroin Care Taker Based

Second Marriage based

After Marriage Romantic Novel 🙈

Happy Ending 💏🥰

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Author: Admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *