Download link
GULAB RASTY BADAL LIYE HAIN BY RAHAT JABEEN
آج اپ بہت دیر سے آئے مان بھا۔”اگلا لفظ اس نے ہونٹوں پر انگلیاں رکھ کر روکا تھا۔
“تم سے کس نے کہا ہے میری آنے جانے کا ٹائم ٹیبل سنبھال کر رکھا کرو۔”ایک دم پلٹ کر خشمگیں نگاہوں سے اسے گھورتے ہوئے بولا سوئے جاگی انکھیں پوری طرح بیدار ہوں گی ان میں تحیر کے ساتھ خفیف سا خوف جاگا۔
“سنو ہانی ڈیئر۔”اس کا لہجہ طنزیہ تھا۔ ایک ایک سیڑھی اترتا ہے اس کے قریب ایا۔
“جی۔”وہ دیوار سے جا لگی۔
“چار دن رہ گئے ہیں نا۔” دیوار پر ہاتھ رکھ کر اس پر جھکتے ہوئے وہ سنگینی کو ناقابل فہم انداز میں بولا تھا۔ہنی نے بدقت اثبات میں گردن ہلائی۔ بڑی بڑی حراساں انکھوں میں کاجل پھیلا پھیلا سا تھا۔
“پھر دیکھنا میں تمہارا حشر کیا کرتا ہوں۔” کہہ کر وہ پلٹا اور دو دو سیڑیاں چڑھ گیا۔وہ دم بخود کھڑی تھی دوسرے پر اس نے وہی بیٹھ کر دھواں دھاڑ رونا شروع کر دیا۔
“آپا کسی کام سے باہر نکلی اور اسے قالین پر گھٹنوں میں چہرہ دیے پھوٹ پھوٹ کر روتے دیکھا تو لپک کر قریب آئی۔
“کس نے کہا ہے کچھ مجھے بتاؤ۔”انہوں نے پیار سے اس کے آنسو صاف کیے۔
“وہی اپ کے لاڈلے بھائی نے ابو الہول نہ ہو تو۔”
“ہیں۔” آپا سٹپٹاگئیں۔مان گھر آگیا کیا۔”
“ہاں آگئے چنگیز خان کے جانشین مرچیں چباتے ہوئے ۔” آنسوؤں کی تھوڑی کمی واقع ہوئی تھی۔مایوں کے دوپٹے کے ساتھ ناک رگڑ رہی تھی۔
“بری بات حنا وہ تمہارا ہونے والا شوہر ہے۔”