آپ میرا کام کس رشتے سے انجام دے رہی ہیں۔”
“میں بھابھی ہوں آپ کی۔” لفظ بھابھی پر اس نے خاصا زور دیا تو ایک طنزیہ مسکراہٹ ضرہان کے لبوں پر پھیل گئی۔
“بھابھی۔۔میں نے آج تک اپنے بھائی کو دل سے بھائی نہیں مانا تمہیں کیسے بھابھی مان لوں تمہیں اگر اس رشتے کو منوانا ہے تو پہلے میرا حساب برابر کرو جو تمہاری طرف نکلتا ہے۔”
“میرا تم سے کوئی رشتہ نہیں تھا کیونکہ میرے اللہ کو ہی یہ منظور نہیں تھا کہ تم میرے شریک سفر بنتے کیونکہ اللہ کا وعدہ ہے کہ مومنہ کے لیے مومن اور عیب دار کے لیے عیب دار۔”
سوہا کی پرسکون انداز میں کیے طنز نے ضرہان کے غصے کو جیسے بھڑکا کر رکھ دیا۔پلک جھپکنے میں وہ اس کا بازو کمر کے پیچھے اس طرح لے گیا کہ تکلیف کے مارے اس کی چیخ نکل گئی۔
“جی تو چاہتا ہے کہ اپنے عیب دار ہونے کی ایک جھلک تمہیں دکھا ہی دوں تاکہ تم تو بڑا خود کو اتنی فخر سے مومنہ اور مجھے عیب دار نہ کہہ سکو بھابھی۔”
ضرہان چھوڑو میرا بازو وحشی انسان۔” سوہا خوف اور تکلیف سے چلائی تو ایک جھٹکے سے ضرہان نے اس کا بازو چھوڑ دیا۔ جھٹکا اتنا شدید تھا کہ سوہا منہ کے بل گرتے گرتے بچی۔
“جنگلی شخص تم میرے تو کیا کسی بھی لڑکی کے قابل نہیں ہو تم کیا سمجھتے ہو کہ تم مجھے ڈراؤ گے اور میں ڈر جاؤں گی میں اج ہی سنان اور ممی کو سب ساری بات بتا کر تمہارا اصل چہرہ دکھاتی ہوں تم خود کو سمجھتے کیا ہو ساری اکڑ نکل جائے گی تمہاری۔”سوہا کی دھمکی پر بے اختیار ایک طنزیہ مسکراہٹ اس کے لبوں کا احاطہ کرگئی
Download link
👇
Leave a Reply