Eid Based Romantic Novel.

تم آج کے بعد اس قسم کی مغربی لباس نہیں پہنو گی۔”
“میری مرضی میری زندگی ہے آپ کو کوئی حق نہیں پہنچتا مجھ پر پابندیاں لگانے کا۔”
“اچھا۔”وہ طنزیہ انداز میں ہنسا۔
“ویسے تمام حقوق مجھے ہی حاصل ہے لگتا ہے ابھی تک تمہاری اس ناقص عقل میں وہ بات نہیں آئی جو میں تمہیں رات بھر سمجھاتا رہا ہوں۔” وہ بڑی بے باکی سے اس کی طرف دیکھ رہا تھا عجیب بہکی بہکی سی نظریں تھیں پہلے تو کبھی بھی اس نے ایسے نہیں دیکھا تھا عزینہ بےساختہ نظر ہے جھکا گئی۔
“لگتا ہے اب سمجھ میں آگئی ہے۔”ولید نے ایک ہاتھ سے اس کا چہرہ اوپر کیا عزینہ نے اس کا ہاتھ جھٹک دیا۔
“میں یہی لباس پہنوں گی سمجھے آپ۔”بے حد ضدی لہجہ۔
“بصد شوق مگر صرف میرے سامنے۔”وہ شوخی سے مسکرایا۔ عزینہ کے لیے غصیلے اور اکھڑ ولید کا یہ شوخ روپ نیا تھا۔
“کیوں۔”
“کیونکہ میں نہیں چاہتا کہ میری بیوی کو میرے علاوہ کوئی دیکھے۔”وہ اس کی کمر کے گرد بازو حمائل کرتے ہوئے بولا۔
“ویسے بھی اس قسم کے چست لباس مشرقی لڑکیوں کو زیب نہیں دیتے۔”عزینہ اس کی گرفت سے نکلنا چاہتی تھی۔
“ناشتہ کیوں نہیں کیا تم نے۔”ولید نے پوچھا۔
“میری مرضی۔”وہ تنک کر بولی۔
“میرے سامنے یہ اکڑ بازیاں نہیں چلیں گی تم ناشتہ کرو یا نہ کرو یہ الگ بات ہے مگر یوں سب کے سامنے دسترخوان پر سے اٹھ کر انا کتنی معیوب بات ہے مجھے یہ حرکت بالکل پسند نہیں آئی۔”
“کب مجھے آپ سے کوئی دلچسپی نہیں ہے تو آپ کی پسند سے بھی مجھے کوئی سروکار نہیں ہے۔”
“شٹ اپ۔”وہ غرایا۔”آج کے بعد ایسی کوئی حرکت کی تو مجھ سے برا کوئی نہ ہوگا۔”
“آپ سے برا اور وہ بھی کون سکتا ہے۔”وہ پھنکاری