میں نے ہمیشہ تمہیں عینی اور زینی کی طرف سمجھا کبھی تمہارے بارے میں تصور بھی نہیں کیا چھوٹے بچوں کی طرح تمہیں ٹریٹ کرتا رہا اور تم تم کہتے ہو کہ تمہیں مجھ سے محبت ہے۔”وہ ایک بار پھر چلانے لگا تھا مائدہ گھبرا کر گھٹنوں کے بل کالین پر بیٹھ گئی اور روتے ہوئے بولی۔
“میں نے ایسا جان پوچھ کر نہیں کیا مجھے نہیں معلوم ایسا کیسے ہو گیا بس خود بخود ہی۔۔”
“خود بخود ہی تمہیں مجھ سے محبت ہو گئی بغیر میرے لیے کچھ سوچے سمجھے جانے بنا ہی تمہیں مجھ سے محبت ہو گئی۔” اس کا لہجہ طنزیہ تھا۔
“مجھے نہیں معلوم محبت کیا ہوتی ہے مجھے بس اتنا پتہ ہے کہ جب اپ میرے سامنے نہیں ہوتے تو مجھے کچھ اچھا نہیں لگتا میرا کہیں بھی دل نہیں لگتا میں ہر وقت اپ کو اپنے قریب دیکھنا چاہتی ہوں میں اپ سے دور ہو گئی تو زندہ نہیں رہ پاؤں گی۔”اس کے رونے میں شدت اگئی تھی نبیل کی غصے میں اضافہ ہو گیا۔
“تم حد سے زیادہ احمق لڑکی ہو مائرہ اکرم حد سے زیادہ احمق جسے اپنے سے دس برس بڑے ایک شخص سے بغیر اس کے متعلق کچھ جانے محبت ہو گئی حالانکہ مجھ میں اور تم میں کوئی ایک بھی قدر مشترک نہیں ہے۔”
“میں جانتی ہوں میں بہت معمولی سی لڑکی ہوں اپ کے پیروں کے دھول کے برابر بھی نہیں ہوں مگر آپ میرا یقین کریں میں نے جان پوچھ کر ایسا نہیں کیا مجھے تو خود بھی پتہ نہیں چلا کہ میں کیسے۔”وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔
“مجھے اپ سے کبھی کچھ نہیں مانگوں گی آپ بس مجھے اس گھر میں رہنے دیں مجھے یہاں سے دور نہ بھیجیں۔”چند منٹ بعد سر اٹھاتے ہوئے وہ رندھی ہوئی آواز میں بولی اور اچانک ہی اٹھ کر تقریبا بھاگتے ہوئے کمرے سے باہر نکل گئے جبکہ کمرے کے وسط میں کھڑے حیرت زندہ سے نبیل احمد نے دونوں ہاتھوں سے اپنا سر تھام لیا اور صوفے پر گرنے والے انداز میں بیٹھتے ہوئے اپنے آنکھیں بند کر لیں۔
Download link