
اچھا!یہ حقیر سا نذرانہ تو قبول کرو۔”
اس نے دل کی شکل کا لاکٹ اسکی گردن میں پہنانا شروع کیا۔احسن کی اس قربت پر اسکا دل بےقابو ہونے لگا۔
“دل تو مدت ہوئی دے دیا تھا۔یہ محض یاد دہانی ہے۔”
سگریٹ اسکے ہونٹوں میں دبی ہوئی تھی اس لئے الفاظ واضح نہیں تھے۔
“ذرا!اپنا یہ ہاتھ تو دکھاؤ۔بہت اچھی مہندی لگی ہے۔”
اس نے اپنے حق کی ایک اور مہر ہاتھ کی پشت پر ثبت کی۔وہ بدک کر پیچھے ہٹی۔
“کیا کھڑکی سے کود جاؤ گی؟”وہ اسکی حرکت پر بہت محفوظ ہوا۔
“مجھے سخت نیند آرہی ہے۔”
“بس سوچکیں جتنا سونا تھا۔اب ہماری مرضی سے سوؤگی اور ہماری مرضی سے اٹھوگی۔”
اس نے دوسرا سگریٹ سلگانے کیلئے سگریٹ منہ میں دبا کر لائٹر جلایا۔
شہوار جو کافی دیر دھواں برداشت کرچکی تھی۔بےساختہ اس نے ہاتھ بڑھا کر اس کے منہ سے سگریٹ کھینچ لیا۔
“جو نئی زندگی شروع کی ہے اسکی حفاظت کرنا بھی سیکھئے۔”
بلا ارادہ اس کے منہ سے نکل گیا۔
“کیا تنخواہ مقرر کی ہے محکمہ صحت والوں نے حضور کی؟
ایک تو میری بہنوں نے تمہیں پہلے یہ تیر تلوار سے لیس کیا ہے۔اب اداؤں کی گولہ باری کرو گی تو جوابی حملہ بھی ہوگا۔دھیان رہے۔”
شہوار نے اسکے اختیار میں خود کو بےحد بےبس محسوس کیا تھا۔
Download link
SHEHAR E YARAN BY RIFFAT SIRAJ