Download link
KHAWABON KA JAHAN BY SHAZIA JAMAL
حویلی سے باہر قدم نکالنے کیلیے تمہیں اس سے ذیادہ واحیات اور کوئی لباس نہیں ملا تھا پہننے کو۔”
وہ چبھتی نگاہیں اس کے سراپے پہ گاڑھے سرد لہجے میں پوچھ رہا تھا۔ضحی نے قدرے حیران ہوکر خود کو اوپر سے نیچے تک دیکھا۔
“میں ہمیشہ سے ایسا ہی لباس پہنتی آرہی ہوں۔”
“محترمہ یہ آپ کا امریکہ نہیں ہے۔ہمارے ہاں عورتیں اتنا بیہودہ لباس پہن کر باہر نہیں نکلا کرتیں۔”
“شکر ہے آپ نے مجھے اپنے خاندان کا حصہ تو تسلیم کیا۔
وہ اسی میں خوش ہوگئی۔
“بہت خوش فہم ہیں آپ۔”
وہ گویا اس کا تمسخر اڑارہا تھا۔
“بائے دا وے اپنی والدہ محترمہ کے بھیجے گئے مشن میں کس حد تک کامیابی حاصل کرلی ہے۔”
وہ طنزیہ انداز میں ابرو اچکاتے پوچھ رہا تھا۔
“آپ میری ماما سے اتنی خار کیوں کھاتے ہیں۔”
وہ باگھ اس کے ہاتھ سے لیتے گھوڑے پہ سوار ہوگیا۔
“آپ مجھے یہاں جنگل میں اکیلا چھوڑ کر جارہے ہیں۔میں یہاں سے کیسے جاؤں گی۔”
“دوسروں کی چیزیں بغیر اجازت کے استعمال کرنے سے پہلے یہ سوچ لینا چاہیے کہ وہ کسی بھی وقت وہ چیز واپس لے سکتا ہے جیسے یہ میرا گھوڑا۔”
سردمہری سے اسے جتاتے وہ گھوڑا دوڑاتا آگے نکل گیا۔وہ بازو گرائے بےحس و حرکت وہی کھڑی رہی۔۔