Meri Dhadhkano Ko Qarar Do By Mariam Aziz.

“کس نے بکواس کی ہے یہ۔”غصہ اب اس کے لہجے سے بھی چھلکنے لگا تھا۔میری سب فرینڈز کہتی ہیں۔سب کہتی ہیں کہ آپ مجھ سے پیار کرتے ہیں۔”وہ بھی اسی طرح زور سے بولی۔
“دماغ خراب ہے تمہارا اور تمہاری دوستوں کا بھی۔کالج تم یہ کرنے جاتی ہو۔؟کس قسم کی ہیں تمہاری فرینڈز ان سب فضول باتوں کو دماغ سے نکال کر صرف پڑھائی پہ دھیان دو۔ابھی تمہاری عمر ہی کیا ہے جو تمہیں شادی کی فکر لگ گئی ہے اور یہ پیار۔کیا سمجھتی ہو اس پیار کے بارے میں۔میرے کس انداز سے تمہیں یہ غلط فہمی ہوئی نہ تو تم مجھ سے پیار کرتی ہو اور نہ ہی میں۔”
“میں آپ سے پیار کرتی ہوں۔”وہ تیزی سے بولی اور اسی تیزی سے تیمور کے چہرے کا رنگ بدلا۔
“تمہاری فضول دوستوں کی کمپنی نے تمہارا دماغ خراب کردیا ہے۔یہ محض ایک اٹریکشن ہے جو تمہیں محسوس ہورہی ہے۔ایک وقت آئے گا جب تم اپنی حماقت پہ خود ہنسو گی اور عمر کے جس حصے میں تم ہو وہاں پہ قریب رہنے والے ہر شخص کو دیکھ کر  لگتا ہے کہ آپ کو اس سے محبت ہے۔یہ محبت نہیں،محض تمہارے دماغ کا خلل ہے

اس کے لہجے کی تلخی نے اس کے دل کے ٹکڑے ٹکڑے کردیے تھے۔وہ خود ک گہری کھائی میں گرتا ہوا محسوس کررہی تھی۔اس نے روتے ہوئے اس کے اجنبی رویے کو دیکھا۔ایک دفعہ پھر ہمت کی۔
“یہ اٹریکشن نہیں۔میں سچ مچ آپ سے۔”
“ماہ رخ۔”وہ اتنی ذور سے دھاڑا کہ ماہ رخ اپنی جگہ پہ ہل کر رہ گئی۔زندگی میں پہلی بار اس نے تیمور کے منہ سے اپنا نام سنا تھا جب اس کے لہجے میں اپنائیت کی کوئی رمق نہیں تھی۔وہ الٹے قدموں پیچھے ہٹی تھی۔
“اور سنو جب میں جاؤں تو میرے سامنے بلکل مت آنا۔”
“ناؤ لیو می الون۔”تیمور نے کہتے ساتھ ہی آگے بڑھ کر دروازہ کھول دیا۔

Download PDF Link Below….

MERI DHADHKNO KO QARAR DO BY MARIAM AZIZ

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Author: Admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *