”
بی سیریس حیا مجھے سچ مچ محبت ہو گئی ہے۔”“بائی دا وے یہ سچ مجھ کی محبت کیسی ہوتی ہے۔”
“وہی لیلہ مجنوں شیری فرہاد اور ہی رانجھے والی محبت۔”علی کی مثال پر وہ کھلکھلا کر ہنسی۔
“ابھی بچے ہو یہ سیریس اور خطرناک قسم کا عشق و محبت تمہارے بس کی بات نہیں ہے لہذا اس آگ کے دریا میں ڈبکیاں کھانے سے پرہیز کی ضرورت ہے۔”
“آئی سوئیر حیا مجھے علین سے سچی قسم کی محبت ہو گئی ہے اگر وہ مجھے نہ ملی تو میں واقعی پاگل ہو جاؤں گا۔”
“میں یقین سے کہہ سکتی ہوں تمہارا اگلا ٹھکانہ مینٹل ہاسپٹل ہے لیکن تم بے فکر رہو میں آیا کروں گی تمہاری خیر خبر لینے کے لیے۔” حیا کی شریر مداخلت اسے ایک آنکھ نہیں بھائی تھی۔
“محبت زمین پر پاؤں رکھے تو اسمان سے آہٹ سنائی دیتی ہے مگر غافل لوگوں کا کیا کیا جائے۔”
“علی میری مانو تو شاعری شروع کر دو شاید اسی میں کامیاب ہو جاؤ۔”حیا کی مسکراہٹ پہ وہ اور تپ گیا تھا۔
“تم اپنا یہ فضول مشورہ اپنے ہی پاس رکھو تو بہتر ہے۔”
کمال ہے نیکی کا تو زمانہ ہی نہیں ہے۔حیا نے منہ پھلایا۔
“پتہ ہے جب وہ بھنوئیں سکیڑ کر مجھے کسی بات سے ٹوکتی ہے تو میرا دل رکنے لگتا ہے۔”
“پھر تو تمہیں فوری طور پر کسی ہارٹ اسپیشلسٹ سے رابطہ کرنا چاہیے۔”اس نے ایک بار پھر متبسم انداز میں علی کو چھیڑا تو وہ چڑ گیا۔
“پوری جل ککڑی ہو تم۔”
“بھئی میں کیوں جلنے لگی مجھے تو بیچاری علین کی قسمت پر رونا آرہا ہے۔”
“تم اس دنیا کی واحد لڑکی ہو جسے علی ارتضی جیسے چارمنگ شخص میں کوئی چارم نظر نہیں آتا۔”
Download link