اب کیوں آئے ہو میری زندگی میں میرا سکون برباد کرنے۔”وہ دبادباسا چلائی۔اذلان بلکل خاموش اسے دیکھتا رہا۔
مجھے چین سے کیوں نہیں رہنے دیتے دونوں بہن بھائی۔رمشہ ہر دوسرے دن میری امی کے پاس آجاتی ہے۔آپ کیلیے میرا ہاتھ مانگنے۔اپسرا کے انکشاف پہ وہ ذرا حیران ہوا۔”آپ کیلیے اذلان جس سے میں دنیا سے سب سے ذیادہ نفرت کرتی ہوں۔”اس کی سرخ آنکھوں سے پانی کے ساتھ غصہ چھلکنے لگا۔
“جس لٹکے نے میرے جذبات کو ٹھیس پہنچائی میری محبت کو رسوا کیا۔جس نے مجھے کھلونا سمجھ کر۔۔۔”شدتِ جذبات سے اپسراکی آواز رندھ گئی۔
“میں اپنی غلطی پہ پشیمان ہوں اپسرا مجھے معاف کردو۔”اذلان من ہلکی آواز میں کہا۔
“صرف پشیمان ہونے سے کیا آپ اپنا وہ اعتماد مجھے لوٹا سکتے ہیں جو میں نے آپ پر کیا تھا۔”اپسرا کی سوالیہ نظروں نے اذلان کی شرمندگی میں اضافہ کیا۔
“جائیے ایس پی اذلان شاہ!اپنی ذات اور کرسی کا غرور سنبھالیں۔میری طرف آئیں گے تو آپ کو آپ کا داغدار ماضی اچھے سے یاد دلواؤں گی۔”وہ غصے سے کھڑی ہوئی۔اذلان بھی اس کے ساتھ کھڑا ہوا۔
“مجھ سے جس طرح چاہو جیسا چاہو بدلہ لے کو اپسرا!مگر مجھ سے اتنی بےگانگی سے بات مت کرو۔تمہاری آنکھوں میں کبھی اپنے لیے بہت محبت دیکھی ہے۔اب یہ نفرت برداشت نہیں ہوتی۔”اذلان کرب سے بولا۔
آپ اسی قابل ہو اذلان شاہ۔میں مر کر بھی آپ سے کبھی محبت نہیں کرسکتی۔”
“ایسا مت کہو اپسرا۔مریں تمہارے دشمن۔”اذلان تڑپ کر دو قدم آگے آیا۔
“تو آپ مرجاؤ اذلان۔میری جان چھوڑدو۔”اذلان ساکت رہ گیا۔
Download link