Dastoor E Wafa by Mariam Aziz.

Novel Lines:


چائے ملےگی۔

”اس کے کہنے پر وہ باہر کی طرف بڑھی تو وہ اس کے راستے میں کھڑا ہو گیا۔
“چائے کا کہا ہے۔”
“میں بینی کو کہتی ہوں۔”“کیوں تمہیں کیا پرابلم ہے۔ میں نے تمہارے ہاتھ کی بنی چائے پینی ہے۔”
اس کے یونہی کھڑے رہنے پر وہ بے بسی سے واپس مڑی۔ اسے چائے بناتا دیکھ وہ کچن میں موجود ڈائینگ ٹیبل کی کرسی گھسیٹ کر بیٹھ گیا۔
“تم مجھے اگنور کیوں کر رہی ہو۔”
چائے کی پتی ڈالتا اس کا ہاتھ رکا تھا۔ اس کی سمجھ میں نہیں آرہا تھا اس کا رویہ اس کے ساتھ کیوں بدل گیا تھا۔
“میں کیوں اگنور کروں گی آپ کو۔”
وہ اسی طرح رخ کیے بولی۔
“جہاں میں ہوتا ہوں تم وہاں سے چلی جاتی ہو۔”اس نے گہرا سانس لے کر ابلتی چائے کو دیکھا۔
“تم جو چھپا رہی ہو وہ میں سب جانتا ہوں۔”
اب کہ اس نے چونک کر اسے دیکھا وہ کرسی سے ٹیک لگائے اسے غور سے دیکھ رہا تھا۔
“میں کیا چھپاؤں گی۔
وہ ہکلا کر بولی تو وہ مسکراتا ہوا کھڑا ہوا وہ مڑ کر جلدی سے چائے مگ میں ڈالنے لگی۔ یہ الگ بات ہے کہ کانپتے ہاتھوں سے آدھی چائے شیلف پر گر رہی تھی۔
“لگتا ہے میں نے تمہیں ڈرا دیا۔”
وہ مسکرا کر اس کی حواس باختگی دیکھ رہا تھا۔
“میں کیوں ڈروں گی۔”
وہ خود کو مضبوط کرتی کپ پکڑ کر اس کی طرف مڑی۔
“واقعی انابیہ شہیر۔”
وہ اس کی آنکھوں میں دیکھتے مسکرا کر بولا تو کپ اس کے ہاتھوں سے چھوٹ کر فرش پر گراوہ پھٹی پھٹی آنکھوں سے اسے دیکھنے لگی۔

Download PDF Link Below….

DASTOOR E WAFA BY MARIAM AZIZ

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Author: Admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *