آپ حد سے بڑھ رہے ہیں۔” وہ غصے کے مارے کانپ اٹھی تھی۔
“حد ابھی میں نے پار ہی نہیں کی لیکن اگر تم نے میری بات نہ مانی تو حد پار کرنے میں مجھے پل نہیں لگے گا چھوڑو اس شوہر کو میرے پاس آ جاؤ بہت خوش رکھوں گا تمہیں۔”
“آپ یہ کیسی باتیں کر رہے ہیں اگلے ماہ آپ کی شادی ہونے والی ہے اور آپ مجھ سے ایسی باتیں کر رہے ہیں۔” اس کی آواز کانپ رہی تھی۔
“تو کیا ہوا ہونے والی ہے میں تم سے بھی کر لوں گا میں افورڈ کر سکتا ہوں۔”
“آپ کو شرم انی چاہیے۔”
“وہ مجھے نہیں آتی سوری۔”وہ شرارت سے معذرت کرتے ہوئے بولا۔
“آپ مجھے بہت تنگ کر رہے ہیں میں نے پہلے کوئی بات نہیں کی لیکن اب میں حذیفہ کو آپ کی شکایت کروں گی۔”
“اوہ میں تو ڈر گیا۔”اس نے ڈرنے کی ایکٹنگ کی پھر اس کا چہرہ دیکھ کر ہنس پڑا جس کے چہرے پر ڈر غصہ شرم سب بیک وقت نظر آرہے تھے۔
“ضرور کرو میں کون سا ڈرتا ہوں میں وہی کروں گا جو میرا دل کرے گا۔”اس کے بے باک انداز انداز پہ وہ بے بس ہو کر دونوں ہاتھوں میں چہرہ چھپا کر رو پڑی۔طالب نے مسکرا کر اسے دیکھا اور اس کے دونوں ہاتھ پکڑ کر چہرے سے ہٹائے۔
“میری بات مانو گی تو فائدے میں رہو گی۔”انابیہ بھیگی نظروں سے شکایتی انداز میں اسے دیکھنے لگی۔
“اب ایسے نہ دیکھو مجھے تم سے بیوی والی فیل آ رہی ہے۔”انابیہ نے جھٹکے سے ہاتھ کھینچے اور کرسی کو پیچھے دھکیلتی بھاگنے والے انداز میں وہاں سے نکلی تھی۔
Download link
Leave a Reply