“آگے ا کر بیٹھو ڈرائیور نہیں ہوں تمہارا۔”وہ درشتی سے بولا۔بہت بگڑے ہوئےموڈ کے ساتھ وہ ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھا تھا ثانیہ نے پچھلا دروازہ کھولنا چاہا تو وہ جیسے غرا ہی اٹھا۔وہ اس سے ساتھ لیے بہت مشہور اور مہنگی بوتیک پر چلا ایا تو ثانیہ پہلی بار نروس ہوئی۔
“یہاں آ کے تمہاری چوائس کچھ زیادہ ہی اعلٰی نہیں ہوگی کچھ پسند ہی نہیں آرہا محترمہ کو۔”اس کے طنزیہ لب و لہجے نے ثانیہ کو چونکایا تھا۔
“آپ مجھے مین مارکیٹ لے جائیں میں وہیں سے کوئی اچھا سا سوٹ دیکھ لوں گی۔”عیسی کو غصہ آیا۔
“میں کیا شوفر ہوں تمہارا۔”ثانیہ تنکی۔
“تو پھر خواہ مخواہ مجھے لیے پھر رہے ہیں گھر سدھارے میں رکشہ کر لوں گی۔”اس کی خود سری عیسی کو ایک آنکھ نہیں بھائی تھی۔
“میں یہاں تمہاری ڈرامے بازی دیکھنے نہیں آیا۔دادو نے مجھے جو کہا ہے وہ کر رہا ہوں۔خوشی سے تمہیں ساتھ نہیں لایا۔”وہ اچھا خاصا منہ پھٹ تھا۔ ثانیہ کی رنگت غصے و خجالت سے لال پڑ گئی۔
“تو میں کون سا مری جا رہی تھی اپ کے پیچھے۔”
“میں مری جا بھی نہیں رہا محترمہ فلحال تو آپ اپنی شاپنگ کریں۔”وہ طنز کے تیر چلانے میں بھی اپنا ثانی نہیں رکھتا تھا تبھی ثانیہ نے غصے کے ایک بہت خوبصورت مگر مہنگا ترین سوٹ پسند کر لیا۔
“اچھا ہے ذرا انہیں پتہ چلے شاپنگ کیسے ہوتی ہے۔”اپنی طرف سے اور بہت اچھا انتقام لے کر ٹھنڈی پڑ گئی تھی مگر عیسی نے جب بل کی ادائیگی کی تو یوں جیسے چند روپوں کی چیز خریدی ہو۔اس کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا۔
Download link
BUS EK LAMHA BY IFFAT SEHAR TAHIR
