تمہاری منگیتر تھی لیکن اب وہ میری بیوی ہے۔”وصی نے ایک ایک لفظ چبا چبا کر بولا۔ولی جارحانہ انداز میں اس کی طرف بڑھا لیکن توفیق صاحب نے اس کا بازو کھینچ کر روکا۔
“دیکھو وصی ساری حقیقت تمہارے سامنے ہے۔میں نے تم سے کچھ نہیں چھپایا تھا اور تب تم بھی تو کسی صورت بھی سوہنی سے نکاح کرنے کو تیار نہیں تھے۔آج کیوں ایسا کررہے ہو۔”
“کیوں کررہا ہوں۔کیا یہ بھی مجھے آپ کو بتانا پڑے گا۔ڈیڈی وہ میرے نکاح میں ہے اور میں اپنی بیوی کا ہاتھ اپنے بھائی کے ہاتھ میں تھمادوں۔کیوں؟کیونکہ وہ اس کی منگیتر تھی۔آپ نے مجھے اتنا بےغیرت سمجھ رکھا ہے۔”اب کی بار اسکا لہجہ بھڑکا ہوا تھا۔
“پاپا اسے کہے اپنا منہ بند کریں۔یہ میری منگیتر کے بارے میں یہ بات کررہا ہے۔”
ولی ایک بار پھر طیش میں اپنی جگہ سے اٹھ کھڑا ہوا۔
“میں تمہاری منگیتر کی نہیں۔اپنی بیوی کی بات کررہا ہوں۔”
“کیا بیوی بیوی کی رٹ لگا رکھی ہے تم نے۔”توفیق صاحب اب کے قریب چلے آئے اور اپنی سلگتی نظریں اس کے چہرے پہ گاڑدیں۔
پھر وہ بےبسی سے ساکت بیٹھی آمنہ کی طرف مڑے۔
“دیکھ رہی ہو اپنے بیٹے کی حرکتیں اس میں لحاظ ہی ختم ہوگیا ہے۔اسے پتہ ہی نہیں چل رہا کہ یہ اپنے باپ کے سامنے کھڑا ہے۔اپنی بہنوں کے سامنے کیسی گفتگو کررہا ہے۔”
DOWNLOAD LINK
Leave a Reply