Published in: Kiran Digest September 2013.
حویلی سے باہر قدم نکالنے کیلیے تمہیں اس سے ذیادہ واحیات اور کوئی لباس نہیں ملا تھا پہننے کو۔”
وہ چبھتی نگاہیں اس کے سراپے پہ گاڑھے سرد لہجے میں پوچھ رہا تھا۔ضحی نے قدرے حیران ہوکر خود کو اوپر سے نیچے تک دیکھا۔
“میں ہمیشہ سے ایسا ہی لباس پہنتی آرہی ہوں۔”
“محترمہ یہ آپ کا امریکہ نہیں ہے۔ہمارے ہاں عورتیں اتنا بیہودہ لباس پہن کر باہر نہیں نکلا کرتیں۔”
“شکر ہے آپ نے مجھے اپنے خاندان کا حصہ تو تسلیم کیا۔
وہ اسی میں خوش ہوگئی۔
“بہت خوش فہم ہیں آپ۔”
وہ گویا اس کا تمسخر اڑارہا تھا۔
“بائے دا وے اپنی والدہ محترمہ کے بھیجے گئے مشن میں کس حد تک کامیابی حاصل کرلی ہے۔”
وہ طنزیہ انداز میں ابرو اچکاتے پوچھ رہا تھا۔
“آپ میری ماما سے اتنی خار کیوں کھاتے ہیں۔”
وہ باگھ اس کے ہاتھ سے لیتے گھوڑے پہ سوار ہوگیا۔
“آپ مجھے یہاں جنگل میں اکیلا چھوڑ کر جارہے ہیں۔میں یہاں سے کیسے جاؤں گی۔”
“دوسروں کی چیزیں بغیر اجازت کے استعمال کرنے سے پہلے یہ سوچ لینا چاہیے کہ وہ کسی بھی وقت وہ چیز واپس لے سکتا ہے جیسے یہ میرا گھوڑا۔”
سردمہری سے اسے جتاتے وہ گھوڑا دوڑاتا آگے نکل گیا۔وہ بازو گرائے بےحس و حرکت وہی کھڑی رہی۔
Download link
👇
KHAWABON KA JAHAN BY SHAZIA JAMAL

Novel Description:
A rude hero based and a heartwarming story
The heroine, Zoha, lives abroad with her mother, who runs a business. However, Zoha dislikes the liberal environment there and convinces her mother to move back to Pakistan.
When Zoha returns to her paternal family, she finds herself in a joint family setup. Her father belongs to an influential family that owns a grand mansion. The hero, Meer Shoaib, is her uncle’s son. He is very rude and harbors a strong dislike for Zoha’s mother, which extends to Zoha herself.
Despite the conflicts, it’s a lovely family story filled with emotions and relationships. The story ends on a happy note. 👌👌👩❤️💋👨