
” سنا نہیں تم نے ” وہ زور سے پھنکارا ۔۔۔
“میں باہر جاؤں گی تو اماں سمجھیں گی ہمارا جھگڑا ہو گیا ہے ۔زارا کے سامنے آکورڈ لگتا ہے ۔وہ منمنائی تھی۔۔
سکندر گہرا سانس بھر کر رہ گیا وہ ہر صورت میں اس سے نجات پانا چاہ رہا تھا۔۔آج اس کا دل زیادہ ہی گستاخ ہو رہا تھا اس کی قربت میں۔۔ا
“اچھا ہے وہ یہ سمجھیں۔آنے والے وقت میں فیصلہ کرنے میں آسانی ہوگی۔۔
وہ اتنا جھنجھلایا ہوا تھا کہ غرا کر رہ گیا۔۔اسوہ نے دہل کر اسے دیکھا اور سخت روہانسی ہوگئی تھی ۔پھر تو میں بالکل نہیں جارہی ہوں۔۔
وہ دھپ سے پلنگ کے کنارے ٹکی تھی۔سکندر جو بیڈ پر نیم دراز تھا ہونٹ بھینچ کر اسے دیکھے گیا۔۔
“میں آپ سے سوری کر چکی ہوں نہ ” اس کی تیز نظروں سے خائف ہوتی وہ پھر منمنائی تھی۔۔س
سکندر نے ایک دم غصے میں آتے اسکی لمبی چوٹی کو پکڑ لیا اور اسے اپنی جانب جھٹکا دیا۔۔۔