کہ آپ۔۔میرا مطلب ہے کہ آپ اس شادی سے۔۔۔”باوجود اتنے دنوں کے اکٹھے کرتے حوصلے کے وہ اس جملے پہ اٹک ہی گئی۔۔
“آپ بات جاری رکھیے۔۔”وہ اسے ہمت دلارہا تھا۔۔
“آپ شادی سے انکار کردیں۔۔”وہ جانتی تھی کہ یہ جملہ سننے والے کی سماعتوں میں بےحد ناگوار گزرے گا۔۔وہ چشم زون سے اس کے ماتھے پہ بڑھنے والے بلوں اور چہرے پہ چھائی غصے کی سرخی کو دیکھ سکتی تھی۔۔
“کیوں۔۔”کافی دیر کے انتظار کے بعد مختصر سوال ہوا تھا اور اس کا جواب وہ کیسے دیتی کہ دکاندار نے بھی مشکوک نظروں سے دیکھنا شروع کردیا تھا۔۔
“بس ابھی میں کچھ عرصہ کیلیے ابا کی ذمہداریوں میں ان کا ہاتھ بٹانا چاہتی ہوں۔۔اینڈ آلسو آئی ایم انگیجڈ ود آزر۔۔”اب خاصی صاف آواز میں کہا تھا البتہ آخری بات پہ زبان لڑکھڑا سی گئی تھی۔۔کیا سوچتا ہوگا عالیان کہ کس قدر بےشرم لڑکی ہے جو والدین کے فیصلے کے خلاف یوں سر اٹھارہی ہے۔
“مجھے کیا جو بھی سوچے۔۔”اگلے لمحہ سر جھٹک کر خود کو اس کیفیت سے نکالا۔۔
“ایسا ہے زرتاشہ کہ میں اس سلسلے میں کچھ نہیں کرسکتا جو بھی فیصلہ ہوگا وہ مما کا ہوگا۔۔”خلاف توقع خاصے نرم لہجے میں وہ بول رہا تھا۔۔
“تو آپ شادی کیلیے بھی مما کو ہی پیش کردیتے۔۔”مارے غصہ کہ جو جملہ فوری طور پہ نکلا تھا اس کا احساس دوسری طرف سے کھٹاک سے فون بند ہونے پہ ہوا تھا۔
Download link
👇
Leave a Reply Cancel reply