Press ESC to close

Hum Dil Se Hary Hain By Sumaira Shareef Toor.

میرے سے شادی کے خواب چھوڑ دو اور ہاں اپنا موازنہ کرتے ہوئے یہ مت بھولنا کہ رشتے میں تم میری بھتیجی نہیں میں تمہارا پھوپھا بھی لگتا ہوں اور ہمارے درمیان تیرا سالوں کا ایج ڈفرنس ہے پاگل احمق لڑکی۔”دانت پیستے کھا جانے والی نظروں سے لتاڑتے اس سے اپنی جگہ پر ساکن کر کے اگے بڑھ گئے تھے۔وہ حیرت سے ان کی چوڑی پشت کو دیکھے گئی۔ہاتھ پاؤں سن ہو گئے تھے۔وہ ان کے پیچھے بھاگی۔
“فوزان کو میں نے کبھی پھپھو کا بیٹا نہیں سمجھا بلکہ ہمیشہ اپنا بیٹا سمجھا ہے اور کوئی بھی ماں اپنے بیٹے کو خود سے جدا نہیں کر سکتی۔وہ ان کے سامنے کھڑی واشگاف الفاظ میں انسو بہائے دل کی بات کہہ گئی تھی۔اسی لمحے سے تو وہ ڈرتے تھے وہ تعجب سے اسے دیکھتے رہے۔
“کاش مجھے اندازہ ہوتا کہ تم اس حد تک بےباک ہو چکی ہو۔ تمہارے دماغ میں اس قدر خناس بھر چکا ہے تو میں یہ نوبت ہی نہ انے دیتا۔بہت پہلے ہوش کے ناخن لے لیتا۔ انہوں نے تلملا کر کہا تو ایشا نے تڑپ کر انہیں دیکھا ل۔کتنی نفرت و حقارت سے وہ اسے دیکھ رہے تھے اس کا دل کانپا۔
“ایشاء تم میری بات کان کھول کر سن لو تم جو اوٹ پٹانگ خوابوں کے محل تعمیر کر رہی ہو۔ وہ کبھی ممکن نہیں اگر مجھے شادی ہی کرنا ہوتی تو کب کا کر چکا ہوتا اور تمہیں شرم تو نہ ائی ہے سب سوچتے ہوئے میرے سامنے یوں اپنا آپ اشکار کرتے ہوئے۔شرم آرہی ہے مجھے اس تصور سے ہی کہ جس لڑکی کو ابھی میں کم عمر بالا ابالی اچھا سمجھ رہا تھا۔وہ میرے سامنے کھڑی میری انکھوں میں دیکھتے اظہار عشق فرما رہی ہے۔” وہ رودی۔پھوٹ پھوٹ کر۔کتنا غلط سمجھ رہے تھے وہ اسے۔وہ اپنی ساری انا خودداری خوف کو پس پشت ڈالے صرف اور صرف فوزان کی خاطر ان کے سامنے آئی تھی اور وہ۔۔” اس کا دل تڑپ اٹھا۔

Download link

👇

HUM DIL SE HARY HAIN BY SUMAIRA SHAREEF TOOR

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Exit mobile version