محترمہ آپ سے پوچھا گیا ہے کہ ٹینس بال کا وزن کتنا ہوتا ہے؟”اس کے طنزیہ لہجے پہ اریشہ نے بھی اپنے کوفت بھرے تاثرات کو چھپانا مناسب نہ سمجھا۔
“آئی ڈونٹ نو۔”اس نے خشک لہجے میں جواب دیا۔شدید غصے کی لہر سے اپنے وجود میں دوڑتی ہوئی محسوس ہوئی۔اس کے اگلے سوال پہ وہ پھر چونکی جو بڑے پرسکون لہجے میں پوچھ رہا تھا۔
“غزوہ بدر کس سن میں ہوا؟”
اریشہ نے اپنی کرسی پہ بےچینی سے پہلو بدلا۔یہ تو طے تھا کہ عون جاوید آج اگلی پچھلی ساری کسر نکالے گا۔
“محترمہ کیا آپ بتاسکتی ہیں کہ پاکستان کی سب سے بلند چوٹی کےٹو کی بلندی کتنی ہے؟”
اریشہ کا خون کھول اٹھا۔اس کا جی چاہا منہ پھاڑ کر کہے کہ “تمہاری زبان سے تو تھوڑی کم ہی ہوگی۔”لیکن اس نے خود کو بمشکل کنٹرول کرتے ہوئے خشک لہجے میں کہا۔
“مجھے یاد نہیں۔”
عون نے اس کا سرخ پڑتا چہرہ غور سے دیکھا اب کی بار اس کا لہجہ اریشہ کو صاف صاف مزاق اڑاتا محسوس ہوا۔
“بلوچستان کا رقبہ کتنا ہے؟”
اس بار اریشہ کے ضبط کا دامن ہاتھ سے چھوٹ گیا۔اس نے گود میں رکھا ہینڈ بیگ سامنے ٹیبل پہ رکھا اور بڑے ریلیکس انداز میں کرسی سے پشت ٹکائی اور طنزیہ انداز میں کہا۔
“سر کیوں نہ پہلے یہ طے کرلیا جائے کہ مجھے اس آفس میں اکاؤنٹس آفیسر کی سیٹ کیلیے کال کیا گیا ہے یا گیلانی انڈسٹریز میں جاب کرنے والے لوگوں کو اسلامیات اور پاک سٹڈی پڑھانے کیلیے لایا گیا ہے۔” عون کا چہرہ ایک لمحے کیلیے تاریک ہوا تھا۔
Download link
Leave a Reply Cancel reply