عالیان میں نے تمہیں منع کیا تھا کہ ان کے پاس نہیں آنا پھر تم نے میری بات نہیں مانی۔بہت ضدی ہو گئے ہو تم۔”خضر کی سخت سرزنش پر عالیان سہم گیا۔مشال کو بے اختیار اس بد دماغ سر پہلے شخص پر غصہ آگیا۔
“عالیان چھوٹا ہے آپ اس سے نرمی سے بھی بات کر سکتے ہیں۔”
“میں عالیان کا باپ ہوں مجھے معلوم ہے کہ اپنے بیٹے سے کس طرح بات کرنی ہے برائے مہربانی آپ مداخلت سے پرہیز کریں۔”وہ ہنوز انداز میں بولا تو مشال بھی پوری طرح میدان میں اتر ائی۔
“حیرت ہے ایک بچے کا باپ ہو کر بھی آپ کو بچے کی نفسیات نہیں معلوم کہ بچوں کو کس طرح ہینڈل کیا جاتا ہے۔”
“اچھا تو اب اپ مجھے بچوں کی نفسیات کی بابت سکھائیں گی۔” وہ استہزائیہ لہجے میں بولا تو مشال نے اترانے والے انداز میں کہا۔
“فلحال میرا ایسا موڈ نہیں۔۔”
“کافی پرانا طریقہ ہے دوسروں کی توجہ حاصل کرنے کا۔” وہ برا سا منہ بنا کر بولا تو مشال نے پہلے نہ سمجھی والے انداز میں دیکھا پھر بات اس کی سمجھ میں آئی تو گویا اس کے تلوے پر لگی اور سر پر بجھی۔
“کیا مطلب ہے اپ کا میں اپ کی سٹوپڈ سے توجہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہوں” وہ اپنی شہادت کی انگلی اس کی جانب اٹھاتے ہوئے تلملا کر بولی۔
“بیٹا تم اپنے باپا کا علاج کرواؤ یہ مجھے ٹھیک نہیں لگ رہے۔”اس کی بات پر عالیان گردن موڑ کر خضر کو دیکھتے ہوئے بولا۔
“پاپا آپ مشال کے ساتھ لڑائی نہ کریں ورنہ یہ آپ کو انجیکشن لگا دیں گی۔ اپنی تئیں اس نے خضر کو ڈرایا۔خضر کے ہونٹوں پر بے اختیار مسکراہٹ دوڑ گئی۔
Download link
👇
Leave a Reply Cancel reply